ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔

عرب میڈیا کے مطابق ایرانی صدر سے گفتگو میں ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔۔

محمد بن سلمان نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ یہ پیشرفت خطے میں سلامتی اور استحکام کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگی اور کسی بھی مزید کشیدگی کو روکا جا سکے گا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ سعودی عرب خطے کے تنازعات کو سفارتکاری اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

ایرانی صدر پزیشکیان نے سعودی عرب کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ولی عہد کی کوششوں کی تعریف کی۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی (IRNA) کے مطابق، صدر پزیشکیان نے گفتگو میں کہا کہ ایران، امریکا کے ساتھ مسائل کو بین الاقوامی اصولوں اور فریم ورک کے تحت حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایرانی صدر ولی عہد

پڑھیں:

ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا

خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں امریکا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

امریکی سفیر مائیک ہکابی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے امدادی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے، تاکہ جو افراد اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں وہ جلد از جلد بحفاظت وطن واپس لوٹ سکیں۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے صرف فضائی پروازوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ انخلا کے لیے کروز شپ کا بندوبست بھی کیا ہے۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے اسرائیلی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، اور جواباً امریکا نے ایران کے تین بڑے ایٹمی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر براہِ راست فضائی حملے کیے ہیں۔

ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی سطح پر پہنچ چکی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بڑے تصادم کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دے رہا ہے۔

اسرائیل میں موجود امریکیوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ سفارتخانے سے فوری رابطہ کریں اور انخلا کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

امریکی سفارتخانے کی یہ کوشش نہ صرف ایک حفاظتی قدم ہے بلکہ یہ اس بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کا عملی ثبوت بھی ہے جس میں مشرق وسطیٰ کی بڑی قوتیں ایک بڑے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی سفیر مائیک ہکابی امریکی شہری انخلا ایران

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطہ
  • شہباز شریف کا شہزادہ محمد بن سلمان سے رابطہ، مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو
  • وزیراعظم کا شہزادہ سلمان کو ٹیلیفون، سعودی عرب کی خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ
  • سعودی ولی عہد کی حالیہ تنازعے کے پرامن حل کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا سردار فتح محمد خان بزدار انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا دورہ
  • وزیر اعظم  کا ایرانی صدر کو ٹیلی فون ،امریکی حملوں کی مذمت،حمایت کی یقین دہانی
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر کو ٹیلی فون، امریکی حملوں کی مذمت، ایران کیساتھ غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر سعودی عرب کا اظہار تشویش
  • ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا