ایبٹ آباد میں 3 بچے دریا میں بہہ گئے، 2 نعشیں برآمد، تیسرا بچہ ریسکیو
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ایبٹ آباد میں حویلیاں ندی کے مقام پر طغیانی کی وجہ سے 2 بچے دریا میں بہہ گئے ۔
ریسکیو 1122 نے کارروائی کرتے ہوئے ایک بچے اور ایک بچی کی جسد خاکی کو برآمد کرکے سول ہسپتال حویلیاں منتقل کر دیا۔
بچوں کی شناخت سیف علی عمر 12 سال اور فاتحہ بی بی عمر 14 سال سے ہوئی۔
ریسکیو ٹیم کے غوطہ خوروں نے تیسری بچی کو زندہ ریسکیو کر کے سول ہسپتال حویلیاں منتقل کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں
اس سے قبل سوات میں دریائے سوات میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے نتیجے میں 17 افراد بہہ گئے۔
ضلعی انتظامیہ سوات نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق حادثہ پشاور بائی پاس روڈ کے قریب پیش آیا۔ ڈوبنے والے افراد کا تعلق ڈسکہ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریسکیو 1122 اور مقامی افراد نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو بچا لیا، جبکہ 13 افراد لاپتا ہو گئے تھے، جن میں سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
4 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے اور سرچ آپریشن کا دائرہ ملاکنڈ تک پھیلا دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بہہ گئے
پڑھیں:
دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 7 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات: قدرتی حسن سے مالا مال وادی سوات میں سیالکوٹ سے آئے ایک ہی خاندان کی سیر تفریح اچانک اندوہناک سانحے میں بدل گئی، جب دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 18 افراد بہہ گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق مذکورہ خاندان دریا کے کنارے ناشتے میں مصروف تھا کہ اچانک بارش کے باعث دریا میں پانی کی سطح بلند ہوئی اور تیز بہاؤ نے دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ صبح 8 بجے کے قریب حادثے کی اطلاع ملی، جس کے بعد فوری امدادی کارروائی شروع کر دی گئی۔ اب تک 3 افراد کو زندہ نکالا جا چکا ہے، جبکہ 7 افراد کی لاشیں دریا سے برآمد کرلی گئی ہیں، باقی لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات نے جیو نیوز سے گفتگو میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے پہلے ہی دریا کے قریب جانے اور نہانے پر دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، تاہم اس کے باوجود سیاح ان ہدایات کو نظر انداز کرتے ہیں، جو بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
حادثے سے متاثر ایک خاندان کے فرد نے نمائندہ جیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں سے صرف ایک خاتون کی لاش ملی ہے جبکہ 9 بچے اب تک لاپتا ہیں۔
انہوں نے غم و غصے سے کہا، “ہم دریا کنارے چائے پی رہے تھے، بچے قریب جا کر تصویریں کھنچوانے لگے، اُس وقت پانی کی سطح معمول پر تھی، مگر چند لمحوں میں تیز ریلہ آیا اور بچے بہہ گئے۔”
سیاح کا شکوہ تھا کہ ریسکیو ٹیموں کو اطلاع دی گئی، مگر وہ جائے وقوعہ پر ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی تاخیر سے پہنچیں، اور یہ سانحہ اُن کی موجودگی میں پیش آیا۔ “بچے ان کی آنکھوں کے سامنے ڈوبتے رہے، لیکن کوئی انہیں بچا نہ سکا،” سیاح نے آبدیدہ ہو کر کہا۔