پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے مالی بحران کی وجہ سے مرکزی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کردی جس کا سلسلہ گزشتہ 2 ماہ سے جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق تنخواہوں میں یک دم 50 فیصد کٹوتی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ کے درجنوں ملازمین و مخلص کارکنان مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جماعت کی قیادت سیکریٹریٹ میں کام کرنے والوں کے ساتھ مسلسل وعدہ خلافی کر رہی ہے، اکتوبر 2024 سے اب تک سیکرٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ملازمین نے پارٹی کے لیے اپنی خدمات کے دوران گرفتاری اور تشدد برداشت کیا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اُن ملازمین کو بھی گھر بیٹھا دیا گیا ہے جن کیخلاف ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں۔
پارٹی رہنما کے ذرائع نے کہا کہ بحران ضرور ہے، لیکن چند لاکھ کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونا پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ ملازمین کے مطابق چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ ،شیخ وقاص، کو بارہا آگاہ کیا گیا لیکن واجبات ادا نہیں کیے جارہے۔
میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ سبغت اللہ ورک سیاسی مشکلات کی وجہ سے روپوش ہو گئے تھے، جس کے بعد پارٹی نے مشکل وقت میں ان کو بھی نظر انداز کر دیا، اب سبغت اللہ ورک نے مالی اور دیگر مشکلات کے باعث پارٹی قیادت کو اپنا استعفی ارسال کر دیا۔
ذرائع کے مطابق بانی چئیرمین کی ہدایت کے باوجود پارٹی کے درجنوں ایم این ایز اور ایم پی ایز نے فنڈز جمع نہیں کروائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کروئی تھی مگر تاحال اس پر کوئی عمل نہیں ہوسکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں کی تنخواہوں کے مطابق
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافے کی سمری کی منظوری کے تحت گریڈ ایک سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کے لیے یکساں اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
ہاؤس رینٹ سیلنگ میں اضافے سے سیکڑوں سرکاری ملازمین مستفید ہوں گے تاہم اس اضافے سے خزانے پر 12 ارب روپے سالانہ کا بوجھ بڑھے گا۔