مالی سال 25-2024 میں پاکستان ریلوے کی ریکارڈ آمدن، 93 ارب روپے کا سنگ میل عبور
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے مالی سال 25-2024 کے دوران 93 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے، جو کہ ادارے کی 78 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ مالی سال میں ریلوے کی آمدن 88 ارب روپے رہی تھی۔
وزیر ریلوے کے مطابق، مسافر ٹرینوں سے 47 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ مال گاڑیوں سے 31 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، اس کے علاوہ ملٹری ٹریفک سے ڈیڑھ ارب، دیگر کوچنگ ذرائع سے 3 ارب اور متفرق ذرائع سے 9 ارب 50 کروڑ روپے حاصل کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزارت ریلوے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ریونیو جنریشن کے لحاظ سے کراچی ڈویژن نے سب سے زیادہ کارکردگی دکھائی، پسنجر سیکٹر میں کراچی ڈویژن نے پونے 15 ارب روپے کی آمدن حاصل کی، جب کہ لاہور ڈویژن ساڑھے 11 ارب روپے کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
ہیڈکوارٹرز اور ملتان نے بالترتیب ساڑھے 5 اور 5 ارب روپے کمائے، سکھر کی آمدن 4 ارب 80 کروڑ، راولپنڈی کی 4 ارب 70 کروڑ، پشاور کی ایک ارب 25 کروڑ اور کوئٹہ کی 52 کروڑ روپے رہی۔
مزید پڑھیں:
سرکاری اعدادوشمار فریٹ سیکٹر میں بھی کراچی نمایاں رہا، جہاں سے 28 ارب روپے کی آمدن ہوئی ملتان نے ایک ارب، لاہور نے 83 کروڑ، پشاور نے 77 کروڑ، راولپنڈی نے 31 کروڑ، سکھر نے 28 کروڑ اور کوئٹہ نے 10 کروڑ روپے حاصل کیے۔
وزیر ریلوے نے محدود وسائل میں شاندار کارکردگی پر ریلوے انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مزدور کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے ادارے کے استحکام کے لیے خون پسینہ بہایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال مال گاڑیوں سے حاصل ہونے والی آمدن کو 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ریلوے حنیف عباسی ریکارڈ آمدن فریٹ سیکٹر مال گاڑیوں ملٹری ٹریفک وزارت ریلوے وزیر ریلوے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے حنیف عباسی ریکارڈ آمدن فریٹ سیکٹر مال گاڑیوں وزارت ریلوے وزیر ریلوے وزیر ریلوے کروڑ روپے ارب روپے روپے کی کی آمدن حاصل کی
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔