وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان ریلوے نے مالی سال 25-2024 کے دوران 93 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے، جو کہ ادارے کی 78 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ مالی سال میں ریلوے کی آمدن 88 ارب روپے رہی تھی۔

وزیر ریلوے کے مطابق، مسافر ٹرینوں سے 47 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ مال گاڑیوں سے 31 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، اس کے علاوہ ملٹری ٹریفک سے ڈیڑھ ارب، دیگر کوچنگ ذرائع سے 3 ارب اور متفرق ذرائع سے 9 ارب 50 کروڑ روپے حاصل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

وزارت ریلوے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ریونیو جنریشن کے لحاظ سے کراچی ڈویژن نے سب سے زیادہ کارکردگی دکھائی، پسنجر سیکٹر میں کراچی ڈویژن نے پونے 15 ارب روپے کی آمدن حاصل کی، جب کہ لاہور ڈویژن ساڑھے 11 ارب روپے کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

ہیڈکوارٹرز اور ملتان نے بالترتیب ساڑھے 5 اور 5 ارب روپے کمائے، سکھر کی آمدن 4 ارب 80 کروڑ، راولپنڈی کی 4 ارب 70 کروڑ، پشاور کی ایک ارب 25 کروڑ اور کوئٹہ کی 52 کروڑ روپے رہی۔

مزید پڑھیں:

سرکاری اعدادوشمار فریٹ سیکٹر میں بھی کراچی نمایاں رہا، جہاں سے 28 ارب روپے کی آمدن ہوئی ملتان نے ایک ارب، لاہور نے 83 کروڑ، پشاور نے 77 کروڑ، راولپنڈی نے 31 کروڑ، سکھر نے 28 کروڑ اور کوئٹہ نے 10 کروڑ روپے حاصل کیے۔

وزیر ریلوے نے محدود وسائل میں شاندار کارکردگی پر ریلوے انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مزدور کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے ادارے کے استحکام کے لیے خون پسینہ بہایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال مال گاڑیوں سے حاصل ہونے والی آمدن کو 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ریلوے حنیف عباسی ریکارڈ آمدن فریٹ سیکٹر مال گاڑیوں ملٹری ٹریفک وزارت ریلوے وزیر ریلوے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے حنیف عباسی ریکارڈ آمدن فریٹ سیکٹر مال گاڑیوں وزارت ریلوے وزیر ریلوے وزیر ریلوے کروڑ روپے ارب روپے روپے کی کی آمدن حاصل کی

پڑھیں:

پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور

اسلام آباد:

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ خان کا کہنا ہے کہ تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری کی کمی کے باعث لاکھوں بچے، خصوصاً لڑکیاں، اپنے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، جبکہ موسمی رکاوٹیں اور ماحولیاتی تبدیلیاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

چیئرپرسن، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن گلمینہ بلال کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام مالی وسائل کی کمی کا شکار ہے، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کا شعبہ آگاہی کی کمی اور روایتی معاشرتی رویوں سے متاثر ہے، جو صنفی امتیاز اور تکنیکی شعبوں میں صنفی فرق کم کرنے میں حائل ہیں۔

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی کے لیے سیاسی عزم اور مساوی مالی معاونت ضروری ہے، اگر صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کو ترجیح نہ دی گئی تو پاکستان ایک اور نسل کو محرومی اور عدم مساوات کے اندھیروں میں کھو دے گا۔

گزشتہ روز سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن (ایس اے کیو ای) کے پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن (پی سی ای) کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر زہرہ ارشد نے کہا کہ تعلیم میں حقیقی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب مالی معاونت میں اضافہ کیا جائے اور صنفی مساوات و سماجی شمولیت کو پالیسی اور عمل کے ہر درجے میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے بغیر جامع تعلیم کے وعدے محض کاغذی رہ جائیں گے۔ تعلیمی فنڈنگ میں حکومتوں کا احتساب صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ احتساب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہونا چاہیے کہ بجٹ کا ہر روپیہ ہر لڑکی کی تعلیم کے حق کی تکمیل میں خرچ ہو۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تعلیم کی ایمرجنسی سے نکلنے کے لیے کم از کم جی ڈی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ وسائل ہر سال اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں 1.7 فیصد اضافے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

پنجاب کے وزیر تعلیم کے مشیر ڈاکٹر شکیل احمد نے وضاحت کی کہ اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ سے نہ صرف اسکول سے باہر بچوں بلکہ کم فیس والے نجی اسکولوں کے طلبہ کا اندراج بھی بڑھا ہے، تاہم مالی مشکلات اور سیاسی تبدیلیوں کے باعث اس پالیسی کی پائیداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے اسپیشل سیکریٹری عبدالسلام اچکزئی نے اعلان کیا کہ صوبے میں 12 ہزار اساتذہ کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کی گئی ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی بڑھائی جا سکے، جبکہ لڑکیوں کے لیے ٹرانسپورٹ پروگرامز بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ اسکول واپسی اور حاضری کو یقینی بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم کے مشیر محمد اعجاز خلیل نے بتایا کہ ترقیاتی تعلیمی بجٹ کا 70 فیصد حصہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مختص کیا جا رہا ہے، جس میں 10 ہزار کلاس رومز اور 350 واش رومز کی تعمیر شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کارکردگی میں کمزور اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اور 1,000 مقامی گاڑیاں لڑکیوں کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کریں گی۔

اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاطف شیخ نے کہا کہ 90 فیصد معذور بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ معذور بچوں کے لیے مخصوص بجٹ لائنز اور اساتذہ کی شمولیتی تربیت کی عدم موجودگی لاکھوں بچوں کو نظام سے باہر رکھتی ہے۔

جینڈر اور گورننس ماہر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ صنفی مساوات اور شمولیت کو فروغ دینے کا آغاز ابتدائی عمر سے ہونا چاہیے، جہاں آئینی حقوق مقامی زبانوں میں پڑھائے جائیں اور والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی اس عمل کو مضبوط کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں 18 فیصد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کر دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں، جبکہ ملک میں جنوبی ایشیا کی بلند ترین ماں اور بچے کی اموات اور 40 فیصد بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں رکاوٹ جیسے مسائل موجود ہیں۔

خواجہ سرا سوسائٹی کی ڈائریکٹر مہنور چوہدری نے کہا کہ ٹرانس جینڈر طلبہ کی شمولیت کے لیے جامع نصاب، اساتذہ کی حساسیت، ٹراما سے آگاہی، کونسلنگ اور زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرنیوالے مسافروں کو لاکھوں روپے جرمانہ
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا