فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر پاکستان بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
برطانوی جریدے دی اکنامسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ برطانوی جریدے دی اکنامسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی فوجی کارروائی پر ردعمل سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہم اس بار بھارت کے مشرق سے آغاز کریں گے، آغاز بھارت کے اندر گہرائی سے حملہ کرنے سے ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا بھارت کو سمجھنے کی ضرورت ہےکہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو نشانہ بنانے والی مہم کے پیچھےکون ہے ہم جانتے ہیں، یہ بھی جانتے ہیں ایسا کیوں کیا جا رہا ہے اور اس کا فائدہ کسے پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو صدر کے استعفے کی کوئی بات ہوئی اور نہ ہی ایسی کوئی سوچ موجود ہے، نہ ایسی کوئی بات ہےکہ آرمی چیف صدارت کا منصب سنبھالنے کے خواہشمند ہیں۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے بھی صدر زرداری کے خلاف قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر آصف زرداری اس ملک کے منتخب صدر ہیں، ان کے خلاف قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں، قیاس آرائیاں کرنے والوں کو آئین اور قانون کی سمجھ ہی نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری فیلڈ مارشل عاصم منیر کے آئی ایس پی آر بے بنیاد بننے کی کے صدر
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔
مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ايگزيکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائيسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائيسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہيں ہوا۔