غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-9
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، تاہم پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں خودمختار ملک ہے ، جبکہ فوج سیاست میں ملوث ہونا نہیں چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے انکشاف کیا کہ فتنہ الخوارج” کے خلاف آپریشنز میں اب تک 1667 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ رواں سال 62 ہزار 113 آپریشنز کیے گئے جن میں 582 فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر آپریشن بلوچستان میں کیے گئے، جب کہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان اور 112 فتنہ الخوارج مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی، اور یہ تنظیم دراصل افغان طالبان کی شاخ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی سیاست میں مداخلت موجود ہے، اور وہاں سیبڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، افغانستان سے متعلق قومی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے ہے۔
افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہیں کرسکے، افغان طالبان بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کے لیے ہے، پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جھوٹے بیانات سےحقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد عملی اقدامات سے بحال ہوتا ہے۔