تولیدی اور جنسی صحت کے موضوع پر ہائبرڈ سرٹیفکیٹ کورس کی افتتاحی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
کالج آف فیملی میڈیسن پاکستان (CFMP) نے پاکستان کی پانچ معروف طبی و علمی تنظیموں کے اشتراک سے "تولیدی اور جنسی صحت" کے عنوان سے ایک انقلابی 6 ماہ دورانیے کا ہائبرڈ سرٹیفکیٹ کورس کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں شروع کردیا ہے۔
یہ منفرد تعلیمی اقدام پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی (PES)، پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن (PSIM)، ڈایابیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان (DAP)، سوسائٹی آف گائنا کالوجسٹس اینڈ آبسٹیٹریشن آف پاکستان (SOGP)، پرائمری کیئر ڈایابیٹس ایسوسی ایشن (PCDA) اور ہلٹن فارما کے تعاون سے پیش کیا گیا ہے۔
یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کورس ہے، جس کا مقصد پرائمری کیئر فزیشنز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کی تولیدی و جنسی صحت کے عام مگر حساس مسائل کے حل میں علمی اور عملی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔
کورس کے ڈائریکٹر معروف اینڈوکرائنولوجسٹ پروفیسر ایم زمان شیخ ہیں، جبکہ کالج آف فیملی میڈیسن کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شہلا نسیم اس پروگرام کی شریک ڈائریکٹر ہیں۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی پروفیسر جاوید اکرم (صدر PSIM اور سابق وزیر صحت پنجاب) تھے۔ دیگر مہمانون میں پروفیسر عائشہ شیخ، پروفیسر علی اصغر، پروفیسر سعید مہر، پروفیسر عبدالباسط، پروفیسر شبین ناز مسعود، ڈاکٹر ریاست علی خان اور ڈاکٹر اسماء خان شامل تھے۔
تقریب سے انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن کے صدر پروفیسر پیٹر شوارٹز اور تولیدی و جنسی صحت کے عالمی ماہر پروفیسر دیپک جمانی نے بھارت سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اس موضوع کی عالمی اہمیت کو اجاگر کیا۔
یہ کورس مرد و خواتین میں بانجھ پن، حیض کی بے قاعدگیاں، خواتین میں غیر ضروری بالوں کی زیادتی (ہیرسوٹزم)، جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں، دونوں اصناف میں غدودی و جنسی مسائل اور پولی سسٹک اوورین سنڈروم (PCOS) جیسے حساس موضوعات کا سائنسی و عقلی بنیادوں پر احاطہ کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دیار غیر میں اوورسیز پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال
کویت سٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 اگست 2025ء) یہ وہ تاریخ ہے جسے جنوبی ایشیا کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس دن بھارت کی بی جے پی حکومت نے ایک غیر قانونی اور ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے تحت حاصل تھی، کو ختم کر دیا۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی تھا بلکہ یہ کشمیری عوام کے حقوق اور ان کے بنیادی انسانی حقوق پر بھی ایک سنگین حملہ تھا۔ اسی دن کی مناسبت سے سفارتخانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یوم استحصال کشمیر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف ایک علاقائی تنازع نہیں ہے، بلکہ یہ انصاف، انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے۔