مظفرآباد:

اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے معذور افراد کی فلاح کے لیے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے مظفرآباد میں جدید فری لانسنگ حب قائم کیا۔

ایس سی او خصوصی افراد کو ڈیجیٹل مہارتیں سکھا کر روزگار کے نئے دروازے کھول رہا ہے جبکہ ایس سی او ہنر کے ساتھ خود اعتمادی اور امید کی بحالی کا بھی ضامن ہے۔

مظفرآباد کی عجوہ، عزم کی وہ کہانی جسے ایس سی او نے خواب دیکھنے کے لیے نئی آنکھیں دیں۔

عجوہ کے والد نے بیٹی کے عزم و ہمت کی کہانی سناتے ہوئے کہا: کہ میرا نام سید ابرار حسین شاہ ہے اور میں مظفرآباد آزاد کشمیر کا رہائشی ہوں، میری ایک بیٹی عجوہ ہے جو پیدائشی طور پر بالکل ٹھیک تھی۔

سید ابرار حسین شاہ نے کہا کہ جب آٹھویں کلاس میں پہنچی تو اس کی نظر کا اچانک مسئلہ ہوا، ڈاکٹر کے معائنے کے بعد بتایا گیا کہ اب یہ زندگی بھر نہیں دیکھ سکے گی اور اس لمحے بحیثیت باپ میں اندر سے بالکل ٹوٹ گیا، یوں محسوس ہوا سانسیں تو چل رہی ہیں مگر زندگی رک گئی ہے۔

عجوہ کے والد نے بتایا کہ بحیثیت باپ مجھے اس پر فخر تھا، مگر بینائی کھونے کے بعد وہ شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مشکلات کا شکار ہوتی جا رہی تھی پھر ایک دن کسی نے اطلاع دی کہ اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن نے مظفرآباد میں معذور افراد کے لیے کمپیوٹر سینٹر قائم کیا ہے، میں بیٹی کو وہاں لے گیا اور اسی دن سے اس کی زندگی بدل گئی۔

سید ابرار حسین شاہ نے مزید بتایا کہ عجوہ نے وہاں نہ صرف کمپیوٹر چلانا سیکھا بلکہ جینے کا حوصلہ اور خود پر یقین بھی پیدا کیا، اب محسوس ہوتا ہے کہ میری بینائی سے محروم بیٹی روشنی سے بھر چکی ہے۔ ایس سی او کے سینٹر سے کمپیوٹر کورس مکمل کرنے کے بعد میری بیٹی اب یونیورسٹی جانا چاہتی ہے۔

بیٹی کے والد کا کہنا تھا کہ ہم ایس سی او کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے معذور بچوں کے لیے جدید کمپیوٹر سینٹر قائم کیا، عجوہ جیسے لوگ نہ صرف آگے بڑھتے ہیں بلکہ دوسروں کے لیے روشنی کا چراغ بن جاتے ہیں۔

ایس سی او نہ صرف معذور افراد کو ہنر سکھا رہا ہے بلکہ انہیں خود اعتمادی اور زندگی کی نئی امیدیں بھی دے رہا ہے، عجوہ کی طرح ہزاروں معذور افراد ایس سی او کے تعاون سے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل رہے ہیں۔

آئیں ہم سب مل کر ایسے اداروں کی حمایت کریں جو معذور افراد کے لیے روشنی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معذور افراد ایس سی او کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کیلیے پالیسیوں میں استحکام ناگزیر ہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ملکی معیشت میں پائیدار اور طویل المدتی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

حالیہ عرصے میں کئی بین الاقوامی کارپوریشنز کے پاکستان سے اپنے کاروبار کو سمیٹنے اور نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے رجحان میں تشویشناک کمی نے ملک کی اقتصادی منصوبہ بندی پر ایک نئی اور سنجیدہ بحث کا آغاز کر دیا ہے۔

معاشی مبصرین اور مالیاتی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کا اصل مسئلہ قدرتی وسائل کی کمی یا مارکیٹ کا محدود حجم نہیں ہے، بلکہ پالیسی سازی میں غیر متوقع صورت حال اور ریاستی اداروں کے اندر گہری ناپائیداری وہ بنیادی رکاوٹیں ہیں جو بیرونی سرمایے کو دور رکھتی ہیں۔

سرمایہ کاری کے عالمی رجحانات پر مبنی تحقیقات یہ واضح کرتی ہیں کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار اپنے سرمائے کی حفاظت اور ترقی کے لیے کسی بھی چیز سے زیادہ طویل مدتی استحکام کو ترجیح دیتے ہیں۔ شفاف قانونی فریم ورک اور ایسے معاہدے جو وقت کے ساتھ ساتھ قابلِ عمل رہیں، سرمایہ کاروں کے فیصلے کی بنیاد ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق قوانین اور مراعات میں مسلسل اور بار بار کی جانے والی تبدیلیاں، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو شک و شبہ میں ڈالتی ہیں اور انہیں یہاں مستقل بنیادوں پر سرمایہ لگانے سے روکتی ہیں۔

خطے کے کئی ممالک ویتنام، بنگلا دیش اور ملائیشیا نے پالیسیوں میں تسلسل اور حکومتی فیصلوں میں یکسانیت کے ذریعے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کا بھروسا جیتا ہے۔ ان ممالک نے ایک ایسا قابلِ اعتماد ماحول فراہم کیا ہے جس میں کاروبار کرنے والی کمپنیاں بغیر کسی خوف کے کئی دہائیوں پر محیط منصوبہ بندی کر سکتی ہیں۔

پاکستان کو بھی اپنی معیشت کا رخ موڑنے اور ایک پرکشش سرمایہ کاری کی منزل بننے کے لیے ان علاقائی حریفوں کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

ماہرینِ اقتصادیات اور تجزیہ نگاروں نے ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کے لیے چھ بنیادی اور لازمی اقدامات تجویز کیے ہیں۔

ان اقدامات میں سب سے اہم پالیسیوں میں پیش بینی  لانا ہے، جس کا مطلب ہے کہ حکومتی پالیسیاں ایک مقررہ مدت تک غیر متغیر رہیں تاکہ کاروباری برادری طویل المدتی فیصلے کر سکے۔

دوسرا اہم نقطہ شفاف اور سادہ ٹیکس نظام کا قیام ہے، تاکہ ٹیکس کے قوانین ہر کسی کے لیے واضح اور سمجھنے میں آسان ہوں۔ تیسرا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے منافع کی آسان منتقلی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کمایا ہوا منافع واپس اپنے ملک بھیج سکیں۔

اسی طرح چوتھا قدم برآمدات پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہے، جو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور غیر ملکیوں کے لیے پاکستان کی مارکیٹ کو زیادہ پرکشش بنانے کا سبب بنے گا۔

پانچواں اہم اقدام تنازعات کے تیز رفتار اور مؤثر حل کا ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جو کسی بھی کاروباری تنازعے کو فوراً اور غیر جانبدارانہ طریقے سے نمٹا سکے۔

چھٹا بنیادی اور جامع قدم ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تمام حکومتی ادارے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک ہی صفحے پر اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کریں۔

تجزیہ کاروں کا یہ موقف ہے کہ دنیا پاکستان کے اندر موجود اقتصادی صلاحیت، اس کے جغرافیائی محل وقوع اور نوجوان افرادی قوت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے، مگر یہ صلاحیت اس وقت تک بے معنی رہے گی جب تک پاکستان اپنی اندرونی تنظیم نو نہیں کرتا۔

اب وقت آ گیا ہے کہ محض صلاحیت پر انحصار کرنے کے بجائے ملک اپنے انتظامی نظام میں پیش بینی کا عنصر شامل کرے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرے تاکہ اس اقتصادی صلاحیت کو حقیقت میں بدل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کیلیے پالیسیوں میں استحکام ناگزیر ہوگیا
  • جدید نصابِ تعلیم میں عشق کی اہمیّت
  • سگے بھائی جائیداد کے لیے تنگ کررہے ہیں، معذور بھائی کا الزام
  • آذربائیجان کی بہادر افواج نے بلند حوصلے سے کامیابی حاصل کی؛ وزیراعظم
  • بیرسٹر علی ظفر کا 27 ویں ترمیم پر بحث کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنانے کا مطالبہ
  • پنجاب میں خصوصی افراد کیلئے وظیفہ مقرر کر دیا گیا
  • اجتماع عام، ضلع سائٹ غربی کا ممبر ز کنونشن آج ہوگا