غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منظق
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کا نیا منصوبہ، جس کے تحت غزہ میں جنگ کو وسعت دے کر باقی ماندہ حماس کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا جائے گا، جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اور داخلی مخالفت کے باوجود اس حکمت عملی کا دفاع کیا۔
یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نیا آپریشن انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا جائے گا تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
جنگ کے 22 ماہ بعد، جو حماس کے 2023 میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل اندرونی تقسیم کا شکار ہے، ایک طبقہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حماس کی مکمل شکست چاہتا ہے۔
نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ نے جمعے کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا سب سے تیزاوربہترین راستہ ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے وضاحت کی کہ آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور وسطی کیمپوں میں باقی ماندہ دو حماس کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنا اور شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کرنا ہے۔
’ہمارے پاس اس وقت غزہ کا 70 سے 75 فیصد فوجی کنٹرول میں ہے، اب صرف 2 علاقے باقی ہیں؛ غزہ سٹی اور وسطی کیمپ، الماوسی۔‘
مزید پڑھیں:
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک مظاہرین، جوئل اوبوڈوف، نے کہا کہ یہ نیا منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اور ہمارے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دے گا، ساتھ ہی مزید فوجی بھی مارے جائیں گے۔
نیتن یاہو کو دائیں بازو کے وزرا کی طرف سے مزید سخت اقدامات کا دباؤ بھی ہے۔ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے منصوبے کو ادھورا قرار دیا، جبکہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا کہ پورے غزہ پر قبضہ اوروہاں آبادی کی منتقلی و آبادکاری ممکن ہے اوراس منصوبے سے فوج کو خطرہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو غزہ کی تازہ صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو جینچا نے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبے نافذ ہوئے تو یہ غزہ میں ایک اور المیہ کو جنم دیں گے، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس ہوں گے اور مزید جبری بے دخلی، ہلاکتیں اور تباہی پیدا ہوگی۔
عالمی قوتیں، جن میں اسرائیل کے بعض اتحادی بھی شامل ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی بحران کم کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61,430 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 کے حماس حملے میں 1,219 اسرائیلی مارے گئے تھے، اتوار کو اسرائیلی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 11 امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل جنگ جیتے گا، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔ ’ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ ایسا شہری انتظام قائم کرنا ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے منسلک نہ ہو۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ جنگ بندی حماس سیکریٹری جنرل غزہ فلسطینی اتھارٹی نیتن یاہو وزیر اعظم وزیر خزانہ یروشلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل فلسطینی اتھارٹی نیتن یاہو نیتن یاہو نے مزید پڑھیں نے کہا کہ
پڑھیں:
حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار پر اسکے خاتمے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ حماس کا خاتمہ، قیدیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہمارا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پُرامن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے پہلے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار پر حماس کے خاتمے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں نئے فوجی آپریشن کا مقصد حماس کے باقی رہ جانے والے دو مضبوط گڑھ ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ غزہ میں نیا فوجی آپریشن جلد ختم کر لیں گے، حماس کو غزہ کی حکمرانی سے باہر کرکے غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالیں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کا خاتمہ، قیدیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہمارا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پُرامن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنائی جائے گی۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کا تیز اور بہترین راستہ یہی ہے، فوج کو غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو لانے کی ہدایت کی ہے۔