حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے تل ابیب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ غزہ کا کنٹرول حماس یا فلسطینی اتھارٹی کو نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ غزہ کا کنٹرول حماس یا فلسطینی اتھارٹی کو نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ غزہ کا سیکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پُرامن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنائی جائے گی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کا تیز اور بہترین راستہ یہی ہے۔ اور فوج کو غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو لانے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک و تنظیمات پر مشتمل وزارتی کمیٹی نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اعلان کی شدید مذمت اور سخت مخالفت کی ہے۔ وزارتی کمیٹی نے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضے کو طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا، جو متعلقہ عالمی قراردادوں کے منافی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ ہمارا مقصد نیتن یاہو نے کہا کہ
پڑھیں:
حماس کو فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہوں گے، محمود عباس
اقوام متحدہ کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے مصر اور اردن کی جانب سے اس بات کو مسترد کیا جانا بھی قابل ستائش قرار دیا کہ ان دونوں ممالک نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ حماس کو ہر صورت اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ڈالنا ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے واضح کیا کہ فلسطین کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ فلسطینی صدر نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امداد کی ضرورت ہے اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مصر اور قطر کی جانب سے جنگ ختم کرنے کے لیے ثالثی کی کوششوں کو بھی سراہا۔ فلسطینی صدر نے ساتھ ہی مصر اور اردن کی جانب سے اس بات کو مسترد کیا جانا بھی قابل ستائش قرار دیا کہ ان دونوں ممالک نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔