data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک حادثات اب روزمرہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ای چلان میں مست حکومت دیگر ٹریفک کے ایشوز پر توجہ دینے سے قاصر ہے۔ شہر کا کوئی کونہ، کوئی چورنگی، کوئی شاہراہ ایسی نہیں بچی جہاں انسانی جان محفوظ ہو۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے تین الگ الگ حادثات میں دو افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک خاتون سمیت دو افراد شدید زخمی ہوئے۔ مگر یہ صرف چند گھنٹوں کے اندر پیش آنے والے واقعات ہیں؛ اگر پورے مہینے یا سال کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال کہیں زیادہ سنگین دکھائی دیتی ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ کراچی میں ہر سال اوسطاً 1,500 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں جان سے جاتے ہیں، جبکہ 25 ہزار ٹریفک پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ہونے والے 35 فی صد مہلک حادثات بھاری گاڑیوں کی تیز رفتاری یا لاپروائی کے باعث ہوتے ہیں۔ مسئلہ صرف حادثات کا نہیں، بلکہ پورے نظام کے بگاڑ کا ہے۔ سڑکوں کی حالت بگڑتی جا رہی ہے، بھاری گاڑیوں کی چیکنگ رسمی کارروائی بن چکی ہے، اور شہریوں میں بھی قوانین کی پاسداری کا شعور مسلسل گر رہا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ یہ سلسلہ کب رکے گا؟ حکومت کب سمجھے گی کہ روڈ سیفٹی محض ایک ’ٹریفک ایشو‘ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے؟ یہ وقت ہے کہ سندھ حکومت صرف میڈیا پر دعوئوں کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے، ڈمپر مافیا ایک طرف للکار رہی ہے حکومت بے بس ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف ایک عام آدمی کو نہیں اشرافیہ اور مافیا کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے، ورنہ یہ شہر یوں ہی خون سے رنگا رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد
کمشنر کراچی نے جناح ایونیو پر ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کردی۔ کمشنر کراچی کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق سپر ہائی وے ایم نائن سے ملیر ہالٹ شاہراہِ فیصل تک ہیوی ٹریفک کی ممانعت ہوگی۔ پابندی دفعہ 144 کے تحت عوامی مفاد اور بہتر ٹریفک نظام کے لیے نافذ کی گئی۔ کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ جناح ایونیو پر ہیوی ٹریفک کی بندش شہریوں کو ٹریفک جام سے نجات دلانے کی کوشش ہے، ہیوی گاڑیوں کے لیے لنک روڈ ایسٹرن بائی پاس سے ساسی ٹول پلازہ تک متبادل راستہ ہوگا۔ کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ متبادل راستے پر گاڑیوں کو مقررہ اوقات میں آمد و رفت کی اجازت ہوگی، یہ پابندی سابقہ احکامات کی مدت تک برقرار رہے گی اور اس پابندی کا اطلاق کراچی ڈویژن کی حدود میں قانون کے مطابق نافذالعمل ہوگا۔ کمشنر کراچی کے مطابق پابندی کا فیصلہ ڈی آئی جی ٹریفک کی سفارش اور سیکریٹری آر ٹی اے کی رپورٹ پر فیصلہ کیا گیا، عوامی سہولت کے لیے ٹریفک پولیس اور دیگر محکمے باہمی رابطے سے عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔