خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم نئے بلدیاتی انتخابات دیگر صوبوں سے مشروط کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی تنظیم لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بھی مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2 مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔ پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021ء کو ہوئے تھے لیکن بلدیاتی حکومتوں کی تشکیل 31 مارچ 2022ء کو ہوئی جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات پہاڑی علاقوں میں جون 2022ء کو ہوئے اس طرح میدانی علاقوں میں بلدیاتی حکومتیں 31 مارچ 2026ء اور پہاڑی علاقوں میں جون 2026ء کو تحلیل ہوجائیں گی۔
بلدیاتی نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور ان کے اختیارات کا بھی تعین نہیں ہوسکا، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کی جائے، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے تو صوبائی حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔ ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔
دوسری جانب لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بلدیاتی انتخابات بروقت نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمایت اللہ مایار نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق جس تاریخ کو بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا ہے اسی روز بلدیاتی حکومتوں کی مدت شروع ہوجاتی ہے۔ اگر بلدیاتی حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر انتظار خلیل کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے، نہ ہی انہیں قانون کے مطابق کام کرنے دیا گیا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلدیاتی حکومتوں کی بلدیاتی انتخابات بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع ایسوسی ایشن میں بلدیاتی کا فیصلہ
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کالعدم قرار
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کی گئیں 2022 کی ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا۔ خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ 2022 میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022 میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔