عالیہ حمزہ کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب حکومت نے عالیہ حمزہ کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کے کیسز سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، پنجاب حکومت نے عالیہ حمزہ کے خلاف درج مقدمات سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالیہ حمزہ کیخلاف پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 21 مقدمات درج ہیں تاہم اینٹی کرپشن کے حوالے سے کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالیہ حمزہ کیخلاف لاہور میں 3، قصور میں 7، گوجرانوالہ میں ایک، راولپنڈی میں 4، میانوالی میں 2 اور فیصل آباد میں 4 مقدمات درج ہیں۔
یوسف رضا گیلانی کے بیٹے عبدالقادر کی بارسلونا میں قیمتی گھڑی چھین لی گئی
عالیہ حمزہ کیخلاف رپورٹ کی بنیاد پر لاہور ہائیکورٹ میں مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ کیخلاف
پڑھیں:
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔