ویب ڈیسک :خیبرپختونخوا حکومت نے موجودہ بلدیاتی حکومتوں کی مدت بڑھانے کے بجائے نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جو دیگر صوبوں میں بلدیاتی انتخابات سے مشروط ہوں گے۔

دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی تنظیم لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بھی مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2 مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔  پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021ء  کو ہوئے تھے لیکن بلدیاتی حکومتوں کی تشکیل 31 مارچ 2022ء  کو ہوئی  جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات پہاڑی علاقوں میں جون 2022ء  کو ہوئے اس طرح میدانی علاقوں میں بلدیاتی حکومتیں 31 مارچ 2026ء  اور پہاڑی علاقوں میں جون 2026ء  کو تحلیل ہوجائیں گی۔

عمان کا شناختی کارڈ سے متعلق اہم فیصلہ

بلدیاتی نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور ان کے اختیارات کا بھی تعین نہیں ہوسکا، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کی جائے، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے تو صوبائی حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔ ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔

یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی بارسلونا میں قیمتی گاڑی چھین لی گئی

دوسری جانب لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بلدیاتی انتخابات بروقت نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمایت اللہ مایار نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق جس تاریخ کو بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا ہے اسی روز بلدیاتی حکومتوں کی مدت شروع ہوجاتی ہے۔ اگر بلدیاتی حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر انتظار خلیل کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے، نہ ہی انہیں قانون کے  مطابق کام کرنے دیا گیا  ہے۔ حکومت سے  مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔

حنیف محمد کی عمدہ بلے بازی کا ہر کوئی مداح تھا: محسن نقوی

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

خیبر پختونخوا؛ گندم اسکینڈل میں گرفتار افسران کی ضمانت کی درخواستیں خارج

پشاور:

خیبر پختونخوا میں گندم اسکینڈل میں گرفتار افسران کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی گئیں۔

ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل میں گرفتار اسٹوریج آفیسر ارشد اور سابقہ ملازم طلا محمد کی ضمانت  کی درخواستوں کے معاملے میں عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں پشاور ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی کے مطابق ملزم ارشد اضاخیل میں اسٹوریج آفیسر ہے اور طلا محمد سابقہ ملازم ہے۔ دونوں ملزمان گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ اضاخیل اسٹوریج سے 1730 میٹرک ٹن (3300 گندم کی بوریاں) غائب کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا نے اسکینڈل کی تحقیقات  کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا اور ان کو حراست میں لیا۔ ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں اینٹی کرپشن کورٹ نے بھی خارج کردی ہیں۔  

بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ
  • بالائی خیبر پختونخوا اور کشمیر میں آج کہیں کہیں بارش کا امکان
  • خیبر پختونخوا حکومت کا محکمہ بلدیات کے تمام مالی امور ڈیجیٹل نظام پر لانے کا فیصلہ
  • پنجاب میں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات: ن لیگ نے پارٹی عہدیداروں کو تیاری کی ہدایت کردی
  • خیبر پختونخوا؛ گندم اسکینڈل میں گرفتار افسران کی ضمانت کی درخواستیں خارج
  • خیبر پی کے میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں: امیر مقام 
  • خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں،مناسب وقت پر اکثریت ثابت کرینگے، امیر مقام
  •  خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی ممکن ہے، امیر مقام کا دعویٰ 
  • خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں، امیر مقام