نیویارک:

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعہ کو سلامتی کونسل میں ایران پر 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اقتصادی پابندیوں میں نرمی سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، تاہم یہ قرارداد منظور نہ ہو سکی۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں 4 ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں روکنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 9 ممالک نے پابندیوں میں نرمی کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ 2 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، پاکستان، چین، روس اور الجزائر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

سلامتی کونسل کے فیصلے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل ایران پر

پڑھیں:

فرانس کا ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکرون نے کہا کہ یورپی طاقتوں کی مذاکراتی کوششوں کو ایران نے سنجیدگی سے نہیں لیا، اسی لیے رواں ماہ کے آخر تک پابندیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق میکرون نے واضح کیا کہ ایران کی حالیہ تجاویز قابلِ عمل نہیں ہیں،ایران پر دوبارہ سے  پابندیاں بحال ہو جائیں گی کیونکہ ایران نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔

خیال رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی (ای 3) نے اگست کے آخر میں 30 روزہ مذاکراتی عمل شروع کیا تھا۔ یورپی ممالک کی جانب سے ایران کو پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی فراہم کرے، افزودہ یورینیم کی تفصیلات سامنے لائے اور امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر آمادہ ہو جائے تو پابندیوں کے عمل کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہےکہ  ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نےکہا تھا کہ تہران نے یورپی یونین اور ای 3 کو ایک “عملی منصوبہ” فراہم کیا ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے، یورپی سفارت کاروں کے مطابق اس منصوبے پر کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد بھی پیش ہوئی تھی جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کی جا سکتی تھیں لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس اس قرارداد کو ویٹو کر دیں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کے یورینیم افزودگی پلانٹس پر حملے کیے تھے اور الزام لگایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، حالانکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے واضح کیا تھا کہ اس دعوے کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔

بعد ازاں صورتحال میں تبدیلی آئی اور امریکا نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ واشنگٹن کے اس فیصلے کو بعض حلقوں نے خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ ناقدین کے مطابق یہ اقدام مغربی پالیسیوں میں تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔

امریکی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایران نے پابندیوں کے خاتمے کو “درست اور مثبت قدم قرار دیا، امریکا نے بالآخر حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ دباؤ اور پابندیوں کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔

ایرانی حکام نے کہا کہ وہ اب بھی مذاکرات اور تعاون کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ مغربی ممالک سنجیدگی دکھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہوسکی
  • سلامتی کونسل :ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی
  • فرانس کا ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اعلان
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی
  • ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کردی جائیں گی، فرانسیسی صدر میکرون
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی شراکت داری کا واضح ثبوت ہے، حماس