اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے عالمی رہنماؤں کی تقریر کے دوران کئی موقعوں پر اچانک مائیک بند ہوگئے۔

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق بالخصوص مسلم ممالک کے سربراہان کی تقاریر کے دوران مائیک بند ہوئے اور وہ بھی اس وقت جب وہ اسرائیلی جارحیت اور غزہ کی صورت حال پر گفتگو کر رہے تھے۔

متعدّد بین الاقوامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مائیک بند ہونے کی وجہ تکینیکی بھی ہوسکتی ہے تاہم اس حوالے سے حقائق کا سامنے آنا ضروری ہے تاکہ دنیا کی اعلیٰ ترین تنظیم کے اجلاس سے متعلق شکوک پیدا نہ ہوں۔

مائیک بند ہونا محض اتفاق نہیں، کیوں کہ ایسا ترک صدر رجب طیب اردوان، انڈونیشیا کے صدر جکو ویدودو کی تقریروں کے دوران عین اس وقت ہوا جب وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے، غزہ کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرنے یا اسرائیل کی مذمت کر رہے تھے۔

بات صرف مسلم رہنماؤں کی تقریر نہیں بلکہ جب کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی بھی اپنی تقریر کے دوران غزہ میں شہریوں کی ہلاکتیں، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاست کو تسلیم کرنے کی بات کرنے لگے ان کا مائیک بھی بند ہوگیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اسٹاف اور اس اہم اجلاس کے تکنیکی عملے نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیکرو فون کے بند ہونے کی وجوہات صرف اور صرف تکنیکی نوعیت کی ہیں جن میں آڈیو مشینری، کیبل کنکشن، یا ترجمہ کے نظام میں وقفے کی خرابی شامل ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مائیک کو جان بوجھ کر بند کیا گیا ہو یا یہ کسی کی آواز کو دبانے کی سازش ہو۔

ترک اخبار Türkiye Today نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیک خود کار طریقے کار کے تحت خود بخود بند ہوگئے تھے۔ انسانی بحران، غزہ میں ہلاکتوں اور اسرائیلی جارحیت کو سنسر کرنے کی ٹیکنالوجی نصب کی گئی تھی۔

ایک اور میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقررین کے لیے زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ کا وقت مختص ہے اور اس مقررہ وقت کی حد پار ہونے پر مائیک خو بخود بند ہوجاتا ہے۔

 

UN Interpreter during Turkish President Erdogan’s speech on Palestine:

We lost the president’s voice.

Technical glitch, no one can hear him. pic.twitter.com/YYuCludysr

— Clash Report (@clashreport) September 22, 2025

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مائیک بند کے دوران

پڑھیں:

افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف

کابل: اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان (یوناما) نے اپنی تازہ سہ ماہی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں خواتین کے بنیادی حقوق بدستور سلب ہیں اور ان پر تعلیم، روزگار اور نقل و حرکت سمیت متعدد پابندیاں برقرار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے عرصے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھی گئیں، خاص طور پر خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں۔

یوناما کے مطابق، طالبان حکام نے 2023 میں خواتین کے اقوام متحدہ کے دفاتر میں داخلے پر عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے، جب کہ 2022 سے تعلیمی اداروں میں خواتین اور لڑکیوں کے داخلے پر مکمل پابندی برقرار ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بدخشاں، پکتیکا اور کابل کے متعدد مدارس کو اس بنیاد پر بند کر دیا گیا کہ وہاں جدید یا عصری مضامین پڑھائے جا رہے تھے۔

یوناما نے یہ بھی بتایا کہ طالبان حکومت نے 2024 میں میڈیکل اور ڈینٹسٹری تعلیم پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے باعث خواتین طلبہ کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی صوبوں میں خواتین کو علاج کے لیے مرد طبی عملے سے رجوع کرنے کے لیے محرم کے ساتھ جانے کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے۔

یوناما کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی میں 456 بلاجواز گرفتاریاں اور 44 ناروا سلوک کے واقعات رپورٹ ہوئے، جنہیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان خواتین کی بگڑتی ہوئی حالت زار پر فوری توجہ دے اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے میں ناکام ، اقوام متحدہ
  • غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف