وفاقی حکومت کا مارکیٹ سے بجلی کی خریداری کرنے کا حتمی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
سٹی42: وفاقی حکومت نے مارکیٹ سے براہ راست بجلی کی خریداری کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔
نیپرا نے پرائیویٹ جنریٹرز سے بجلی کی خریداری کے لیے فائنل ٹیسٹ رپورٹ کی منظوری دے دی ہے، جس کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کمرشل کوڈ (Market Commercial Code) کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس کوڈ کی بنیاد پر اب بڑے صنعتی اور کمرشل صارفین پرائیویٹ پاور جنریٹرز سے براہ راست بجلی خرید سکیں گے۔
مکہ مکرمہ میں تاریخی ’’کنگ سلمان گیٹ‘‘ منصوبے کا اعلان
مارکیٹ کمرشل کوڈ میں بجلی کی سروس فراہمی، تنازعات کا حل، اور گورننس سے متعلق اصول وضع کیے گئے ہیں۔ اس نئے نظام کے تحت دو طرفہ معاہدوں کے ذریعے سپلائر اور بڑے صارفین کے درمیان براہ راست بجلی کی خرید و فروخت ممکن ہو جائے گی، جس سے بجلی کی مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ ملے گا۔
اس مقابلے کی فضا سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے امکانات بڑھ جائیں گے، اور صارفین کو بہتر نرخ پر بجلی کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔ اس اقدام سے ملک میں برسوں سے رائج سنگل بائر ماڈل کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا، اور بجلی کی منڈی میں ایک نیا باب شروع ہوگا۔ بلنگ چارجز کا تعین مکمل ہونے کے بعد مارکیٹ سے بجلی کی خریداری کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ''فتنہ الخوارج''کے خلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو خراج تحسین
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 بجلی کی خریداری سے بجلی کی
پڑھیں:
وزیراعظم کی ہدایت پر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس میں کمی کی تیاری، سپر ٹیکس مرحلہ وار ختم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جس کے بعد اس حوالے سے تکنیکی اور پالیسی سطح پر باضابطہ کام شروع کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے سیمینار سے خطاب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کم آمدنی والے اور درمیانی تنخواہوں والے افراد کو ریلیف دینے کیلئے ٹیکس ریٹس میں تبدیلیوں پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے، وزیراعظم نے بڑی کمپنیوں پر عائد سپر ٹیکس میں بھی کمی کی ہدایت دی ہے، جسے بتدریج کم کرکے مکمل طور پر ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، تاکہ سرمایہ کاری بڑھائی جائے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ سپر ٹیکس کے خاتمے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بھی بات چیت کی جائے گی، جبکہ ٹیکس ریٹس میں مجموعی کمی کا انحصار ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور کمپلائنس بہتر ہونے پر ہوگا، جتنا زیادہ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے، اتنا ہی آسان ہوگا کہ حکومت ٹیکس شرحوں میں کمی لاسکے۔
سیمینار سے خطاب میں سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان نے مشکل حالات کا سامنا کیا مگر عسکری اور سیاسی قیادت کی مشترکہ کوششوں کے باعث صورتحال بہتر ہونا شروع ہوئی ہے، بڑے پیمانے پر صنعتوں کی بندش کے باوجود کاروباری برادری نے یکجہتی دکھائی اور اب ملکی معیشت کو درست سمت میں لے جانے کیلئے تمام چیمبرز اور تاجر تنظیمیں مل کر کام کر رہی ہیں۔
گوہر اعجاز کے مطابق 70 ارب ڈالر کی درآمدات اور 15 ارب ڈالر کی پیٹرولیم درآمدات ملکی معیشت کیلئے بڑا چیلنج ہیں، اور مسائل تب ہی حل ہوں گے جب پالیسی سازی میں حقیقی کاروباری نمائندوں کو شامل کیا جائے۔