اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد کی حدود میں تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے۔
وفاقی انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کے دوران مرکزی دفتر ٹی ایل پی رولر ایریا مری روڈ اٹھال چوک سیل کر دیا گیا۔
مدینہ ٹاون سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو میں واقع ٹی ایل پی آفس بھی سیل کر دیا گیا۔
مرکزی جامع مسجد و مدرسہ انوار مدینہ نئی آباد بھارہ کہو اور مرکزی جامع مسجد محلہ ٹیکری نئی آبادی بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔ یوسی لیول دفتر ٹی ایل پی شاہ پور سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو بھی سیل کیا گیا۔
مسجد ممتاز قادری، گاؤں اٹھال، سملی ڈیم روڈ بھار کہو اور جامع مسجد سترہ میل مری روڈ بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔
یوسی 14 دفتر ٹی ایل پی، مسجد و مدرسہ ٹی ایل پی واقع سیری چوک پھلگراں سیل کر دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مرکزی مسلم لیگ کاعبدالرحمن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مرکزی مسلم لیگ شاہ فیصل ٹاؤن کے ذمہ دار عبدالرحمن کی گرفتاری کے خلاف سرجانی ٹاؤن تھانے کے باہر پرامن احتجاج کیا گیا، جہاں مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان کی قیادت میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکانے عبدالرحمن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ کراچی صدر ندیم اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی مسلم لیگ ایک قانون دوست جماعت ہے تاہم بغیر نام کی ایف آئی آر میں ایک ذمے دار کارکن کو گرفتار کرنا افسوسناک اور ناقابل قبول عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کے دوران عبدالرحمٰن کو زد و کوب کیا گیا جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔بعض کالے کوٹ والے عناصر شہریوں پر کالا قانون تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ بغیر ثبوت اور تحقیقات کے چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ ایسے اقدامات کھلی زیادتی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بار کو ان وکلا کے لائسنس منسوخ کرنے چاہییںجو غیر قانونی کارروائیوں کا حصہ بنتے ہیں۔ احمد ندیم اعوان نے کہاکہ بلڈر مافیا اور دیگر بااثر عناصر کے ایما پر عبدالرحمن کو نشانہ بنایا گیا۔ سرجانی تھانے کی پولیس اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے شاہ فیصل ٹاؤن پہنچی جو سخت قابلِ اعتراض ہے۔ ہمارا عبدالرحمٰن کی رہائی تک پرامن احتجاج جاری رہے گا۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی دباؤ کے بجائے حقائق کی بنیاد پر کارروائیاں کریں اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔