سعودی یونیورسٹی کے 14 محققین کو دنیا کے بہترین سائنسدانوں کی فہرست میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے سعودی عرب کی الفیصل یونیورسٹی کے 14 محققین کو دنیا کے سرفہرست 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں لیبر اصلاحات: غیرملکی محنت کشوں کے لیے نئے دور کا آغاز
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ سالانہ فہرست ’اسکوپس‘ ریسرچ سائٹیشن ڈیٹا بیس پر مبنی ہے جو دنیا بھر کے ان محققین کو تسلیم کرتی ہے جن کا سائنسی کام نمایاں اثر اور اعلیٰ معیار کا حامل ہوتا ہے۔
یہ فہرست تعلیمی برتری اور تحقیقی اثر پذیری کی ایک معتبر عالمی پیمائش سمجھی جاتی ہے۔
مذکورہ فہرست 2 مرکزی زمروں میں تقسیم کی گئی ہے جن میں طویل المدتی اثرات (محقق کے کیریئر کے دوران سائنسی خدمات کو مد نظر رکھنے والی) اور سالانہ اثرات (حالیہ اور نمایاں تحقیق کو اجاگر کرنے والی) شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: ورلڈ کلچر فیسٹیول میں شرکت کے لیے پہلی بار سعودی فنکاروں کی پاکستان آمد
الفیصل یونیورسٹی کے کئی اساتذہ دونوں زمروں میں شامل کیے گئے جنہوں نے مختلف سائنسی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
یہ اعزاز الفیصل یونیورسٹی کے تحقیقی شعبے میں بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کرتا ہے اور مملکت کی جانب سے ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب کو تعلیم و اختراع کے عالمی مرکز میں تبدیل کرنے کی کوششوں کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، پی آئی اے اور ایئرپورٹ کی نجکاری سے متعلق بریفنگ
رپورٹ کے مابق اس سنگ میل عالمی علمی برادری کے سعودی سائنسی ٹیلنٹ پر اعتماد اور ان کی عالمی سطح پر مسابقتی صلاحیت کو مزید مضبوط کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹینفورڈ یونیورسٹی الفیصل یونیورسٹی سعودی یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹینفورڈ یونیورسٹی سعودی یونیورسٹی یونیورسٹی کے
پڑھیں:
دنیا بھر میں آج فلسطینی عوام کیساتھ اظہارِ یکجہتی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
اقوامِ متحدہ کی قرار داد کی مناسبت سے آج 29 نومبر کو دنیا بھر میں مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2 دسمبر 1977 میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ایک قرارداد منظور کی تھی۔
جس میں رکن ممالک نے اتفاق کیا تھا کہ ہر سال 29 نومبر کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔
اس قرارداد میں اقوامِ متحدہ نے عالمی پائیدار امن کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کو ناگزیر قرار دیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی اس قرارداد کے باوجود فلسطین میں اسرائیلی بربریت جاری ہے اور 8 اکتوبر 2023 سے جاری بمباری میں 70 ہزار کے قریب شہید اور دو لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی جارحیت میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کے تمام ہی بڑے اسپتال تباہ ہوچکے ہیں اور کئی شہر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
پناہ گزین کیمپوں میں نہایت کسمپری کی حالت میں رہنے والے فلسطینیوں کو پینے کے صاف پانی، خوراک، دوائیں اور بنیادی سہولتوں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ سخت سردی اور بارش نے دہری مشکل میں ڈال دیا ہے۔
اسرائیل نے دنیا بھر سے بھیجے گئے امدادی ٹینکوں کو سرحدوں پر روک رکھا ہے جب کہ چند کلومیٹرز کی دوری پر ہی غزہ کے سسکتے اور بلکتے بچے قحط کا شکار ہیں جس پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دنیا بھر میں اس مناسبت سے متعدد ریلیاں اور جلوس نکالے گئے جب کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے عالمی برادری سے اسرائیلی مظالم پر نوٹس لینا کا مطالبہ کیا ہے۔