مسجد کی رونق اور دل کی ویرانی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مسجدیں تو ہمارے ایمان والوں نے شب بھر میں کھڑی کر دیں کہ دیکھنے والے دیکھتے رہ گئے یہ جذبے کی حرارت تھی مگر آج؟ میاں! ہم نے تو سینٹرل ائر کنڈیشنڈ ایمان ایجاد کر لیا ہے باہر سے سردی اندر سے خشکی، ماربل اور ٹائلز تو ایسے لگے ہیں جیسے تاج محل ہو! مگر وہ دل کی تپش وہ ایمانی حرارت؟ وہ تو راستے ہی میں دم توڑ گئی یوں سمجھو کہ پانی کی طرح پیسہ بہا مگر روح کا پانی خشک ہو گیا۔
مسجد تو بنادی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی نہ بن سکا
حضور یہ جو من ہے نا اپنا، یہ تو پرانا پاپی ہے دہلی کے چور جیسا اور ہم اْمید رکھتے ہیں کہ یہ لاہور کے سید کی طرح بن جائے گا۔ اْلّو سیدھا کرنے کی بات یہ ہے کہ مسجد خوبصورت ہے مگر دل کی مسجد وہی اندھیرا گھر! ہم تو اِس کان سْنتے ہیں اْس کان اْڑا دیتے ہیں مسجدوں کو سجانے میں آسمان کے تارے توڑ لائے مگر انہیں آباد کرنے کی فکر؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ کھٹّی چھاچھ کو لسی سمجھ کر پی لیا۔ ہم مسجد جاتے ہیں تو مجبوری کا نام شکریہ ہر کسی کو کوئی نہ کوئی کام نکلوانا ہے کوئی بِپتا ٹالنی ہے غرض کے بندے ہیں ناں اس لیے بْرا نہ مانو یہ نماز تو محض ڈھنگ ٹپاؤ فارمَلِٹی بن کر رہ گئی ہے۔
نمازی ہم بنے لیکن غرض کے پجاری
ہماری حاضری کیا بس ایک رسمِ دْنیا داری
خشوع و خضوع کا چولا کہاں؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ جیسے بیگار ٹال رہے ہوں اتنی بڑی ہستی کا بلاوا آیا ہے مگر نظر تو گھڑی کے کانٹوں پر رہتی ہے کہ کب امام صاحب سلام پھیریں اور ہم پْھور سے باہر نکلیں کہ دنیا کے ہزار جھمیلے منتظر ہیں۔
ہم نے دیکھی ہیں بہت شانِ تعمیرِ مساجد
مگر دل کے خرابے کی مرمت نہ ہوئی
قبولیت؟ یہ تو بْوڑھی گھوڑی کی لال لگام ہے۔
ارے بھائی! پہلے نیت کے فتنے کو ٹھیک کر لو! ورنہ تو یہ حال ہے کہ مسجد کے باہر نکل کر پھر وہی پرانی ڈگر! یہ ڈھاک کے تین پات والا معاملہ ہے! گئی گْزری باتوں پر کیا خاک ڈالیں ہمارا حال ہے۔ نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ہی ہیں جو ہیں، مگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
محمود و ایاز وقتی مساوات اور بغض کا گھونٹ۔ یہ وقت کی مساوات ہے جیسے لال بتی پر سب ایک لائن میں کھڑے ہو گئے صف ِ نماز میں تو وہی محمود و ایاز! بادشاہ اور غلام سب ایک پلڑے میں۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز!
مگر یہ جادو کب تک؟ بجلی کا کرنٹ تو جیسے ہی امام نے سلام پھیرا ختم بندہ نواز باہر نکل کر گردن اکڑاتے ہیں اور غریب بندہ پھر اْلجھنوں کے جنگل میں دہلیز پار مساوات غائب ہم نے مساوات کو شادی کے جوڑے کی طرح الماری میں بند کر رکھا ہے۔ یہ بغض، عداوت، حسد اور کینہ تو ہماری رگوں میں سَما گئے ہیں۔ یہ پاپ کے کیڑے نماز میں خاموشی کا روزہ رکھتے ہیں پھر سَر پر چڑھ کر ناچتے ہیں۔ میاں ہماری نماز تو ملٹی ٹاسکنگ کا شاہکار بن گئی ہے دل کاروبار میں لگا ہے جیسے چاندنی چوک کی دوکان۔
نماز میں ہے خیالِ سودی خیالِ قرض و دِین
یہ خضوع کیا؟ یہ تو ہے دْکان کے بہی کا رَنگین
قیام میں دماغ کی اسکرین پر اْدھار وصولی اور گھال میل کا حساب۔
رکوع میں دل میں افسر کا رعب سوچ رہے ہیں کاش یہ نماز جلدی نپٹ جائے۔ سلام کے بعد: پھْر سے باہر تاکہ دنیا کا ٹائم ٹیبل آؤٹ نہ ہو جائے یہ تو ڈھنگ ٹپاؤ رسم ہے پڑھا کیا اور سنا کیا؟
ہم تو توتے کی طرح رَٹ رہے ہیں سورۃ الفاتحہ کو یوں پڑھتے ہیں جیسے ٹرین کا ٹکٹ ہو! جلد از جلد ہاتھ سے نکل جائے معنی؟ ارے! وہ تو ہاتھی کے دانت ہیں نماز روح کا سکون نہیں بے چینی کا بستر بن گئی ہے جس بَرتَن میں پہلے سے گند بھرا ہو اس میں خوشبو کا عطر بھی ڈالو تو وہ بدبو ہی دے گا جب تک دنیا کی ہوس کو جھاڑو پھیر کر نہیں نکالیں گے۔ نمازیں محض جسم کی ورزش رہیں گی اور وقت کی پابندی رہروحانی غذا کبھی نہیں بن سکیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی سکون والی نماز عطا فرمائے وہ نماز جو دل کے آئینے کو صاف کر دے جو محمود و ایاز کی صف کو زندگی بھر کے لیے برابر کر دے۔ آمین ثمہ آمین یارب العالمین
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمود و ایاز کی طرح
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جیسے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونگے، صدرزرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-32
دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جیسے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے‘ پاکستان کو اب ایک نئے خطرے کا سامنا ہے جو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی صورت میں ہے، مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔ صدر زرداری نے آخر میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ دوحا میں منعقدہ ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ غربت کے تمام مظاہر کو ختم کرنا، مکمل اور بامقصد روزگار کو فروغ دینا اور سب کے لیے باعزت کام کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے‘ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے حوالے سے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عالمی ادارے جامع اور جوابدہ ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں عوام کو مرکز میں رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جب کہ ہمارا جامع اور پائیدار ترقی کا وژن دوحا اعلامیے کی روح کے عین مطابق ہے‘ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) ہماری ترجیحات میں شامل ہیں جب کہ پاکستان کا ہدف شرحِ خواندگی کو 90 فیصد تک بڑھانا اور ہر بچے کو اسکول میں یقینی طور پر داخل کرنا ہے۔ علاوہ ازیں صدرِ مملکت زرداری نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے میں ملاقات کی۔ ملاقات دوسری ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی کے موقع پر دوحا میں ہوئی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا پاکستان تاجکستان کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور لسانی رشتوں پر مبنی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔