پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو—فائل فوٹو

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کے خلاف نااہلی کا ریفرنس خارج کر دیا۔

سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی نااہلی کا ریفرنس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

جس میں کہا گیا تھا کہ زیرِ التو نیب ریفرنس کے ہوتے ہوئے سیف اللّٰہ ابڑو ٹیکنوکریٹ سیٹ کیلئے مطلوب تقاضوں پر پورا نہیں اُترتے۔

پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کو نااہل کرنے کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا

سیف اللّٰہ ابڑو نے ٹیکس گوشواروں میں اصل زرعی آمدنی کو پوشیدہ رکھا، کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے پہلے غیر واضح رسیدیں جمع کروائیں۔

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ زیر کفالت لوگوں، زرعی آمدن اور اثاثوں کے بارے میں حلف نامے میں فراہم کردہ معلومات گمراہ کن ہیں، کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اپنے بچوں کی ملکیت والی زرعی اراضی کو چھپایا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا تھا کہ آرٹیکل 63 (2) کے تحت میں یہ سوال آرٹیکل 63 کی شق (3) کے تحت الیکشن کمیشن کو دیتا ہوں، الیکشن کمیشن فیصلہ کرے کہ کیا سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو سینیٹ کی رکنیت کیلئے نا اہل ہوگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں

بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔

مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔

عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ الیکشن میں ہمیں تیار پرچیاں دی گئیں: شکیل خان
  • نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار