روسی حملے میں 13یوکرینی ہلاک ، سوئٹزرلینڈ کی ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
یوکرین کے شہر زاپوریزیا پر روسی حملے کے بعد گاڑیاں شعلوں میںگھری ہوئی ہیں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین کے جنوبی شہر زاپوریزیا پر روسی فضائی حملے میں 13 افراد ہلاک اور 30زخمی ہوگئے۔ یوکرینی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جوابی حملے میں روس کے ایندھن کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آگ بھڑک اٹھی۔ حملے سے قبل علاقائی گورنر ایوان فیدوروف نے خبر دار کیا تھا کہ تیز رفتار میزائل اور گلائیڈڈ بم شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ حملے کے بعد لوگوں کی لاشیں سڑک پر اور اس کے ساتھ ملحقہ جگہوں پر بکھری پڑی تھیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی نقصان پہنچا۔حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں بکھرنے والا ملبہ ایک ٹرام اور مسافروں سے بھری بس سے جا ٹکرایا۔ کئی منزلہ رہائشی عمارت، ایک صنعتی مقام اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔ اس موقع پر زیلنسکی نے مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ روس پر زیادہ دباؤ ڈالیں۔ دوسری جانب سوئٹزرلینڈ کی صدر نے یوکرین بحران کے حل میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کر دی۔ سوئس صدر کیرن کیلر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران طویل المدتی انسانی اور تعمیر نو کے منصوبوں میں حصہ ڈالنے کی خواہش اور سوئزرلینڈ کی جاری حمایت کا یقین دلایا ہے۔ دسمبر کے آخر میں سوئٹزر لینڈ کے وزیر خارجہانگنازیو کاسز نے کہا تھا کہ ان کا ملک خود کو یوکرینی بحران کے حل کے ایک حصے کے طور پر دیکھتا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ حکام یوکرین میں جنگ بندی کے قیام پر مذاکرات کی تیاری میں حصہ لے رہے ہیں۔ادھر سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا،جس میں مشترکہ دل چسپی کے امور اور علاقائی و بین الاقوامی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں شخصیات کے درمیان یوکرین روس بحران اور اس کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-10
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فی الحال یوکرین کو ٹوماہاک میزائل نہیں دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے پر غور نہیں کر رہے، جس کے تحت یوکرین کو روس کے خلاف استعمال کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل حاصل ہو سکیں۔منصوبہ یہ تھا کہ امریکا ٹوماہاک میزائل ناٹو ممالک کو فروخت کرے گا اور وہ ممالک انہیں یوکرین منتقل کر سکیں گے، تاہم ٹرمپ نے اس منصوبے پر ٹھنڈا ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ میں شدت نہیں چاہتے۔ انہوں نے ائر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ وہ اب بھی اس معاملے میں ہچکچاہٹ کے شکار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ میزائل فروخت کے کسی معاہدے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیاکہ فی الحال نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال بدل بھی سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ٹرمپ اور ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹوماہاک میزائل کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔ روٹے نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور فیصلہ کرنا امریکا کے اختیار میں ہے۔ٹوماہاک میزائل کی مار تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے، جو روس کے اندر گہرائی تک، بشمول ماسکو، ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے کافی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، لیکن کریملن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دیے جانے کے کسی بھی اقدام کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہوں گے۔