۔9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں بھی شاہ محمود قریشی سمیت دیگر پر فرد جرم عاید
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاہور(نمائندہ جسارت) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے9 مئی سے متعلق تھانہ شادمان میں درج جلائو گھیرائو کے مقدمے میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد اور دیگر ملزموں پر فرد جرم عاید کردی۔اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں جاکر سماعت کی۔ دوران سماعت ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔ دیگر ملزمان میں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، صنم جاوید سمیت دیگر شامل ہیں، تھانہ شادمان پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا، اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا تھا، اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلائوگھیرائو میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنمائوں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔