فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل ایک حد تک سنی جا سکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل ایک حد تک سنی جا سکتی ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں صرف بدنیت، دائرہ اختیار دیکھا جا سکتا ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں میرٹس زیربحث نہیں آ سکتے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل ایک حد تک سنی جا سکتی ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں صرف بدنیت، دائرہ اختیار دیکھا جا سکتا ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں میرٹس زیربحث نہیں آ سکتے،ہماری افواج شاید 7لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہیں،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو بنیادی حقوق کے نکتے پر بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اس حساب سے تو آرمی ایکٹ کا اطلاق پھیلانے کے بجائے مختصر کرنا ہوگا، سوال تو ان 7سے 8لاکھ فوجی جوانوں کے حقوق کا بھی ہے،ہم عام شہری اور فوجی جوان سب کو انصاف دینے بیٹھے ہیں۔
وائس مارکیٹ نے iPhone 16 pro max مفت دینے کا اعلان کر دیا , اپنی پسند کی چیز اپنی پسند کے ریٹ پر خریدیں
جج نے کہاکہ فوج میں جن کیخلاف فیصلہ آئے ان کو بھی دوسری عدالتوں میں اپیل کا حق ہونا چاہئے،آپ کے پاس اکثریت ہے کل ہائی جیکنگ، 302بھی آرمی ایکٹ میں ڈال لیں کون روک سکتا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔