فیصل آباد کا تھانہ یا مقتل گاہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے بہت مودبانہ ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں،مو¿دبانہ میں نے اس لئے کہا وہ میرے مہربان ہیں،میں نے جب بھی کسی مظلوم کے لئے ان سے گزارش کی ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا ا±نہوں نے فوری ایکشن نہ لیا ہو،میں نے اپنے بیشمار کالموں میں ان کے ”سیاسی کردار“ پر بہت تنقید کی،ا±س پر وہ منہ بسور کر نہیں بیٹھ گئے،نہ اپنا رابطہ توڑا،ان کی اس اعلیٰ ظرفی پر مجھے ہمیشہ آصف زرداری یاد آ جاتے ہیں،پچھلی بار وہ جب صدر پاکستان تھے میں ان دنوں نوائے وقت میں لکھتا تھا،میرا ہر دوسرا کالم ان کی کچھ ناقص پالیسیوں اور مبینہ کرپشن کے خلاف ہوتا تھا،اکثر ا±ن کا فون آجاتا،وہ بڑی محبت سے فرماتے ”آپ نے میرے بارے میں اپنی معلومات کے مطابق شاید درست ہی لکھا ہوگا،ہمیں تو صرف آپ کو اپنا دوست بنانا ہے اور اس کے لئے ہم کوشش کرتے رہیں گے“،کبھی کبھی میں سوچتا ہوں ایسی قوت برداشت اور ایسا اعلیٰ ظرف ہمارے دیگر سیاستدانوں،حکمرانوں،سول،فوجی و عدالتی حکمرانوں کا بھی اگر ہوتا آج عدم برداشت کے جس بدترین کلچر نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس کے جو تباہ کن اثرات اور نقصانات م±لک کو ہو رہے ہیں ممکن ہے ہم اس سے محفوظ رہتے،میں اپنے مہربان آئی جی عثمان انور سے پوچھنا چاہتا ہوں”تھانوں کی عمارات کی تزئین و آرائش پر کروڑوں اربوں خرچ کرنے کا کیا فائدہ ہوا اگر اندر کا بدصورت ماحول ہی تبدیل نہیں ہوا ؟ پنجاب پولیس کی روایتی بدصورتیاں تو پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیں،اب اپنی جائز شکایت یا درخواست لے کر تھانے جاتے ہوئے بھی ہزار بار کوئی سوچے گا کہیں یہ نہ ہو وہ تھانے میں بیٹھا ہو حملہ آور آئیں اور اپنے مخالفوں کے ساتھ ساتھ اسے بھی مار کر چلے جائیں،فیصل آباد میں مسلح افراد تھانے میں داخل ہوئے اور حوالات میں بند اپنے مخالف تین سگے بھائیوں و دیگر افراد کو مار کر فرارہوگئے،ارے یہ کوئی معمولی واقعہ ہے جس کے اصل اور بڑے ذمہ داران کے خلاف کوئی بڑا ایکشن ابھی تک سامنے نہیں آیا ؟ کیا پنجاب کے حکمران اتنے بے حس ہیں اتنے بڑے سانحے پر چپ سادھے ہوئے ہیں ؟ بظاہر یہ سانحہ پولیس کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا،اور اس پولیس کی ملی بھگت کے بغیر تو بالکل ہی نہیں ہوسکتا جس کے سربراہ کی شہرت کا مجھ سے زیادہ آئی جی پنجاب کو پتہ ہے،وہ جب لاہور میں تعینات تھا کچھ انچارج انویسٹی گیشنز بتاتے تھے ”صاحب کی منتھلی چار دن لیٹ ہوجائے ا±ن کا پی ایس او کہتا ہے“ابھی تک صاحب کو سلام کرنے کیوں نہیں آئے ؟ “،ایسی ہی باتیں کچھ تھانوں کے انچارج انویسٹی گیشنز ماضی کے ایک اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کے بارے میں بھی کرتے ہیں مگر میں اس لئے یقین نہیں کرتا ا±س ڈی آئی جی کے بارے میں عمومی تاثر یہ ہے ا±سے بلال صدیق کمیانہ کی بھرپور سرپرستی میسر ہے اور بلال صدیق کمیانہ کے بارے میں کوئی یہ نہیں کہتا وہ بدیانت ہے،شکرہے اس وقت انویسٹی گیشن لاہور پولیس میں بطور ڈی آئی جی ذیشان اصغر اور بطور ایس ایس پی محمد نوید ایسے پولیس افسران تعینات ہیں جن کی ایمانداری اور اہلیت پر کبھی کوئی انگلی نہیں ا±ٹھی ،جہاں تک فیصل آباد شہر میں تعینات ڈی آئی جی کا تعلق ہے اس کی بددیانتیوں کے بھی بیشمار واقعات لوگوں نے مجھے شواہد کے ساتھ بتائے،میں نے کسی پر یقین اس لئے نہیں کیا کہ جس ڈی آئی جی کے بارے میں ہمارے بھائی سینئر پولیس افسر طارق عباس قریشی اچھی رائے رکھتے ہوں ا±وپر سے وہ ڈی آئی جی خود کو عامر ذوالفقار جیسے نفیس پولیس افسر کا شاگرد قرار دیتا ہو وہ اس قدر گھٹیا لیول کا بددیانت ہو ہی نہیں سکتا،البتہ جو نااہلی ایک انتہائی اہل و ایماندار پولیس افسر آر پی او ڈاکٹر عابد خان کی ماتحتی میں وہ مسلسل دکھائے چلے جا رہاہے اس پر مجھے حیرت ہوتی ہے،ڈاکٹر عابد خان نے بطور آر پی او فیصل آباد تین چار اضلاع کا نظام دیکھنا ہوتا ہے،ا±ن سے میری گزارش ہے جب تک یہ سی پی او تعینات ہے اپنی زیادہ توجہ فیصل آباد پر دیں ورنہ اپنے ساتھ یہ آپ کی عزت اور ساکھ بھی داو پر لگا دے گا،فیصل آباد میں تھانے میں داخل ہو کر چار افراد کو قتل کرنے کے سانحے پر خصوصی کمیشن بننا چاہئے جس میں کچھ ایسے دیانتدار ریٹائرڈ پولیس افسران کو بھی شامل ہونا چاہئے جنہیں یہ خطرہ نہ ہو انہوں نے اگر میرٹ پر کوئی فیصلہ کیا کوئی ا±ن کی اے سی آر خراب کر دے گا یا آئندہ انہیں کوئی اچھی پوسٹنگ نہیں ملے گی،یہ کمیشن یہ سراغ بھی لگائے کہ اس سانحے سے اپنی ک±تی طبیعت کے مطابق کسی افسر نے کوئی بھاری مالی فائدہ تو نہیں اٹھایا ؟ کیونکہ یہ سانحہ سر ا±ٹھا ا±ٹھا کر بول رہا ہے مالی فائدہ اٹھائے بغیر یہ ممکن نہیں ہو سکتا،تھانوں اور ا±ن میں بیٹھی کرپٹ اور نکمی پولیس سے عوام کا اعتماد مکمل طور پر ا±ٹھ رہا ہے ،نمائشی ڈراموں سے اس اعتماد کو بحال کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی،گھٹیا ذہنیت کے حامل پولیس افسران صحافیوں کا منہ بند کرنے کے لئے پہلے کچھ دوستوں سے ا±نہیں سفارشیں اور گزارشیں کراتے ہیں بعد میں کرائم رپورٹروں کو بڑے فخر سے بتاتے ہیں ”میں نے اس کا منہ بند کرا دیاہے“،بندہ پوچھے تم نے کون سا ساری زندگی کے لئے اس کا منہ بند کرا دیاہے ؟،مسلسل منہ بند کرانے کے لئے تم اپنی کارکردگی بہتر کرو،اپنا ایمان زندہ رکھنے کی ہلکی پھلکی کوشش کرو،جس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے تماری اوقات سے بڑھ کر کسی پوسٹنگ سے تمہیں کوئی نوازنے لگے تم یہ کہہ کے معذرت کر لو کہ اس عہدے پر میرا حق نہیں بنتا،مجھ سے بہت سینئر اور محنتی افسران موجود ہیں انہیں آزمایا جائے،اور اگر کوئی تمہیں اپنی ٹوئٹ میں سرعام کرپٹ قرار دے ا±سے گول کرنے کے بجائے ا±س پر ایکشن لو،یہاں وزیراعظم کے سفارشی بدلتے دیر نہیں لگتی تم کس کھیت کی مولی ہو ؟ آئی جی صاحب آپ سے گزارش ہے پولیس کو مراعات آپ نے بہت دے دیں،ماتحتوں کا خیال رکھنے کی آخری حد تک آپ چلے گئے،اندھا دھند ترقیاں چاہے کسی خاص مقصد کے لئے ہی دیں ہم آپ کے اس عمل کو بھی سراہتے ہیں،اب کچھ توجہ پولیس کا قبلہ خاص طور پر اپنے پیٹی بند بھائیوں یعنی پی ایس پی کلاس سے تعلق رکھنے والے کچھ بددیانتوں اور نااہلوں کا قبلہ درست کرنے پر بھی دیں،اس کے لئے بسم اللہ فیصل آباد کے تھانے میں ہونے والے سانحے کی صاف شفاف تحقیقات کروا کر کریں،اس کے ذمہ داران کو سزا اگر آپ خود دینے کے مجاز نہیں تو جو دینے کے مجاز ہیں ان سے سفارش کریں،تاکہ تھوڑا بہت بھرم جو پنجاب پولیس کا دیگر صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں ابھی تک بہتر ہے وہ قائم رہ سکے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے بارے میں پولیس افسر تھانے میں فیصل آباد ڈی آئی جی نہیں ہو کے لئے
پڑھیں:
ختم نبوت دین‘ ایمان
عیدالاضحی کے مقدس دن اپنی تمام تر خوبصورتیوں اور برکتوں سمیت رخصت ہو گئے ، اب ایک مرتبہ پھر روٹین کے لیل و نہار شروع ہوچکے ہیں،کاش کہ بھولے بھٹکے مسلمانوں نے جانوروں کو قربان کرتے ہوئے یہ عزم بالجزم بھی کیا ہوکہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بھی اللہ کے دین کی سر بلندی کے لئے اپنی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ، پیر کے دن اس خاکسار نے عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوے عرض کیا کہ ہر ہر مسلمان مردو عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی آخری سانسوں تک اس عقیدے پر پختگی کے ساتھ قائم و دائم رہے کہ حضرت محمد مصطفیﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی تشریعی‘غیر تشریعی‘ ظلی‘ بروزی یا نیا نبی نہیں آئے گا۔ آپﷺ کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر‘مرتد‘ زندیق اور واجب القتل ہے۔
قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ اور حضور نبی کریمﷺ کی تقریباً دو سو دس احادیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حضور رحمت عالمﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اس بات پر پختہ ایمان ’’عقیدئہ ختم نبوت‘‘ کہلاتا ہے۔قرآن مجیدایک سراپا اعجاز کتاب ہے اس کا ایک ایک لفظ علم و حکمت کا خزینہ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ہر دور ہر خطہ کے ہر ایک انسان کی مکمل رہنمائی کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اسلام دشمنوں کی طرف سے اسلام کی بیخ وبن کو ہلا دینے والے خطرناک طوفانوں میں بھی اس کی عظمت و وقار میں رتی بھر فرق نہ آیااور نہ قیامت تک آئے گا۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے۔ جس طرح قرآن مجید ہر مسئلہ میں انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے‘ اسی طرح وہ عقیدئہ ختم نبوت کو بھی بڑے واضح اور غیر مبہم الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ ختم نبوت کے ہر پہلو کو کھول کھول کر بیان کرتی اور واشگاف الفاظ میں اعلان کر رہی ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ قیامت تک اللہ تعالی ٰکے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔
-1 حق تعالیٰ شانہ کا ارشاد ہے: ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔(الاحزاب40) اس آیت میں رسول اللہﷺ کو خاتم النبیین فرمایا ہے اور خاتم النبیین کی تفسیر خود آنحضرتﷺ نے ’’لانبی بعدی‘‘ کے ساتھ فرما دی یعنی خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور تفسیر نبوی کی روشنی میں تمام مفسرین اس پر متفق ہیں کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی شخص کو نبوت عطا نہیں کی جائے گی۔ جن حضرات کو نبوت و رسالت کی دولت سے نوازا گیا اور رسول و نبی کے منصب پر ان کو فائز کیا گیا ان میں سب سے آخری حضرت محمد رسول اللہﷺ ہیں۔
علامہ زرقائی شرح مواھب لدنیہ میں آیت مذکورہ کی توضیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں اور آنحضرتﷺ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ سب انبیاء اور رسل کے ختم کرنے والے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ’’ ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین‘‘ یعنی آخر النبیین جس نے انبیا کو ختم کیا یا وہ جس پر انبیا ختم کئے گئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنی سے روایت کیا گیا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ رسالت و نبوت منقطع ہو چکی‘نہ میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔
خلاصہ یہ کہ آنحضرتﷺ قیامت تک کے لئے پوری نوع انسانی کے لئے مبعوث فرما گئے ہیں۔ آنحضرتﷺ کی نبوت کا آفتاب عالم تاب قیامت تک روشن رہے گا۔ آپﷺ کے بعد نہ کسی نبی کی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔
-1 ترجمہ: ’’ آج میں نے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے دین اسلام ہی کو پسند کیا۔‘‘(سورہ مائدہ)
یہ آیت نبی کریمﷺ کے آخری حج ‘حج الوداع میں جمعہ کے دن 9ذی الحج کو نازل ہوئی اور اس کے بعد آنحضرتﷺ80-81 دن دنیا میں رونق افروز رہے اور اس آیت شریفہ کے بعد حلت یا حرمت کا کوئی حکم نازل نہیں ہوا۔اس آیت شریفہ میں دین کے بہمہ وجوہ کامل ہونے اور نعمت خداوندی کے پورا ہونے کا اعلان فرمایا گیا ہے اور چونکہ قیامت تک کے لئے دن کی تکمیل کا اعلان کر دیا گیا‘ اس لئے یہ اعلان آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کو بھی شامل ہے۔
حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’ یہ اس امت پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس نے ان کے لئے دین کو کامل فرمایا‘لہٰذا امت محمدیہ نہ اور کسی دین کی محتاج ہے نہ اور کسی نبی کی اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو خاتم الانبیا بنایا اور تمام جن و بشر کی طرف مبعوث فرمایا۔‘‘ اس آیت شریفہ سے معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ قیامت تک کے لئے تمام انسانوں اور جنوں کے لئے رسول ہیں اور آپﷺ کی تشریف آوری کے بعد قیامت تک کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔
–3 حضرت آدم علیہ الصلوۃ و السلام سے سلسلہ نبوت شروع ہوا تو اعلان ہوا ‘ترجمہ: ’’اے اولاد آدم کی ! اگر تمہارے پاس میرے پیغمبر آویں جو تم ہی میں سے ہوں گے جو میرے احکام تم سے بیان کریں گے۔‘‘(الاعراف35)
اس آیت میں ایک نہیں متعدد رسولوں کے آنے کی خبر دی گئی لیکن حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام جو خاتم انبیا بنی اسرائیل ہیں‘ ان کی زبان مبارک سے یہ اعلان فرمایا گیا کہ میرے بعد ایک رسول آئے گا جن کا نام نامی اور اسم گرامی احمد ہوگا (صلی اللہ علیہ وسلم) جیسا کہ ارشاد باری ہے: ترجمہ:’’اور میرے بعد ایک رسول آنے والے ہیں جن نام(مبارک) احمد ہوگا میں ان کی بشارت دینے والا ہوں۔‘‘اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد صرف ایک رسول کا آنا باقی تھا اور وہ ہیں محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ‘ ان کی تشریف آوری کے بعد قیامت تک ان کے علاوہ کسی نبی و رسول کی آمد متوقع نہیں۔
-4قرآن کریم میں بار بار آنحضرتﷺ سے پہلے کے انبیاء کرام علہیم السلام کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن آپ کے بعد کسی رسول کے آنے کی طرف کوئی ہلکا سا اشارہ بھی نہیں کیاگیا ۔ مثلا: -1 ترجمہ:’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا پیغمبر نہیں بھیجا۔(الانبیا52 )-2 ترجمہ: اور(اے محمدﷺ) ہم نے آپ کے قبل کوئی رسول اور کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا۔ (الحج65 )-3 ترجمہ: اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے۔ (الفرقان20: )
اس قسم کی آیات بہت ہیں ‘ میں اس نوع کی آیات بتیس ذکر کی گئی ہیں۔ظاہر ہے کہ اگر آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبوت مقدر ہوتی اور ان نبیوں کے انکار سے امت کی تکفیر لازم آتی تو محالہ وصیت و تاکید ہوتی کہ آنحضرتﷺ کے بعد بھی نبی آئیں گے ایسا نہ ہو کہ ان میں سے کسی کا انکار کرکے ہلاک ہو جائو۔پورے قرآن میں ایک بھی آیت ایسی نہیں جس میں بعد میں آنے والے کسی نبی کا تذکرہ ہو‘ معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔
ختم نبوت اور احادیث متواترہ: آنحضرت ﷺ نے تقریباً دو سو احادیث میں علی رئوس الاشہاد مسئلہ ختم نبوت کو بیان فرمایا کہ آپﷺ آخری نبی ہیں‘ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن کسی حدیث میں اس طرف اشارہ بھی نہیں فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے بعد سلسلہ نبوت جاری رہے گا یا یہ کہ انبیا آتے رہیں گے۔