Al Qamar Online:
2025-04-25@11:53:39 GMT

ایران نے چین میں ذخیرہ شدہ 30 بیرل تیل طلب کرلیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ایران نے چین میں ذخیرہ شدہ 30 بیرل تیل طلب کرلیا

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے چین میں ذخیرہ کرنے والی جگہ سے تقریباً 30 لاکھ بیرل تیل نکلوا لیا۔اس تیل کے ذریعے اکٹھا ہونے والے فنڈز مشرق وسطیٰ میں ایران کے اتحادی مسلح گروہوں کی مدد کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 2019ء میں چین کو امریکی پابندیوں سے عارضی استثنا سے فائدہ اٹھا کر تہران حکومت نے تیل چین بھیجا تھا۔ ایران کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کرنے سے ممالک کو ایران کو تیل برآمد کرنے سے روک دیا جائے گا۔ چین نے گزشتہ برس نومبر اور دسمبر کے آخر میں ایرانی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد اس تیل کی واپسی اور ترسیل کی منظوری دی تھی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایران نے تیل نکالنے اور فروخت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بیجنگ نے ایسا کرنے کی پہلی بار منظوری دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیجنگ بین الاقوامی قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین امریکا کی طرف سے غیر قانونی اور غیر معقول یکطرفہ پابندیوں کے غلط استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ واضح رہے تیل سے حاصل ہونے والی یہ اضافی آمدن ایران کے لیے اس وقت بہت اہم ہے کیونکہ وہ خطے میں حزب اللہ جیسے اپنے اتحادی گروپوں کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان اتحادی گروپوں کو اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ شام میں بشار الاسد حکومت کا زوال ایران کے لیے ایک اور دھچکا تھا کیونکہ بشارحکومت کے جانے سے لبنان میں حزب اللہ تک ہتھیاروں کی براستہ شام ترسیل رک گئی ہے۔ یہ وقت اس لیے بھی اہم ہے کہ ان دنوں ایران کو افراط زر کی بلند شرح اور سست ترقی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ چین کی جانب سے ایران کو تیل بھیجنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے واشنگٹن کے ساتھ چین کا تناؤ بڑھ سکتا ہے۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ٹرمپ اپنے پہلے دور اقتدار میں ایرانی تیل کی فروخت روکنے کے لیے سخت اقدامات کی طرف گئے تھے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایران کو کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

دھمکی نہیں دلیل

اسلام ٹائمز: امریکی تجزیہ نگار لکھتے ہیں: امریکیوں نے ایران کو ایک اور اہم رعایت دی، جو ایران کو اپنے جوہری ڈھانچے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا تھی اور اسی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ مکمل قطع نہیں۔ایران دھمکیوں اور دباؤ کی بجائے صلح و دوستی کی فضا میں یورینیم کی افزودگی اور اسکے ذخیرہ کرنے کی مقدار میں نظرثانی کرسکتا ہے، لیکن دھونس، دھاندلی نہ پہلے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکی ہے اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہے۔ ایران اپنی لوجک اور مضبوط دلائل کے ساتھ سفارتی میدان میں مخالفین کے خلاف نبرد آزما ہے۔ تحریر: احسان احمدی

امریکی حکام نے برسوں سے اپنے آپ کو دھوکہ دے رکھا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اس کے جوہری پروگرام میں رکاوٹ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ خلاصہ ہے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سابق اہلکار اور ایک سینیئر امریکی ماہر رے ٹیکیکی کے الفاظ کا۔ رے ٹیکیکی نے ہفتے کے روز پولیٹیکو ویب سائٹ پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے بارے میں ایک مضمون  شائع کیا تھا۔ مغربی میڈیا کے معمول کے پروپیگنڈے کے برعکس رے ٹیکیکی نے اپنے مضمون کا مرکز اس حقیقت پر رکھا کہ جس چیز کی وجہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان مختلف ادوار میں مذاکرات ہوئے، وہ ایران کے خلاف پابندیوں کا دباؤ نہیں تھا بلکہ امریکہ کو ایران کی جوہری پیش رفت سے خطرے کا احساس تھا۔

یہ نقطہ نظر، میڈیا کی تشہیر سے ہٹ کر، مختلف امریکی حکومتوں کے حکام کے الفاظ میں اشاروں کنایوں میں درک کیا جاسکتا ہے۔ ان اہلکاروں میں سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شامل ہیں۔ اپنی ایک رپورٹ Every Day Is Extera میں وہ واضح کرتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ایران کی مقامی افزودگی کو تسلیم کیے بغیر اس کے ساتھ بات چیت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس کتاب میں، جان کیری لکھتے ہیں: "اس بات سے قطع نظر کہ ایران کو افزودگی کا "حق" حاصل ہے یا نہیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب تک ہم احتیاط سے طے شدہ حدود کے تحت ایران کی افزودگی جاری رکھنے کے امکان کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، تب تک  ایران کے ایٹمی پروگرام تک رسائی، شفافیت اور حقائق کے حصول کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی اس بات کو  یقینی بنایا جا سکتا  ہے کہ ایران فوجی جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے یا نہیں۔

سابق امریکی سفارت کار نے مزید کہا ہے کہ ایران میں اوسط ہر دوسرا فرد اس خیال سے ناراض ہوگا کہ ان کا ملک وہ نہیں کرسکتا، جو دوسرے آزاد ممالک (افزودگی) کرتے ہیں، کیونکہ امریکہ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ ایرانیوں کے نزدیک یہ انداز امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے مساوی ہوگا۔ وہ امریکی جنہوں نے ان کے خیال میں شاہ کے دور میں ان کی آزادی اور خودمختاری میں کافی عرصے تک مداخلت کی تھی۔ اس کتاب میں کیری نے انکشاف کیا کہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھی خفیہ طور پر ایران میں مقامی افزودگی کو قبول کرنے کی ضرورت کے خیال کو قبول کر لیا تھا۔

وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے ان سے  اپنی نجی گفتگو سے یہ درک کیا  کہ بش انتظامیہ کے بظاہر عوامی موقف کے باوجود، اس انتظامیہ نے خفیہ طور پر اور نجی طور پر (ایرانی افزودگی کے) خیال سے اتفاق کر لیا تھا، حالانکہ وہ کبھی اس نتیجے پر نہیں پہنچے تھے کہ ایٹمی ڈھانچہ یا سطح (افزودگی) کیا ہونی چاہیئے۔ اپنے مضمون میں رے ٹیکیکی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ٹرمپ کی  پہلی انتظامیہ کے دوران زیادہ سے زیادہ دباؤ کا منصوبہ ایران کے جوہری پروگرام کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا آغاز، حتیٰ کہ اوباما کے دور میں بھی، واشنگٹن کی جانب سے تہران کو دی جانے والی اہم مراعات کا نتیجہ تھا۔

"اوباما کی زیادہ دوستانہ پالیسی تبھی آگے بڑھی، جب واشنگٹن نے (تہران) کو ایک کلیدی رعایت دی یعنی "ایران کو افزودہ کرنے کا حق،" امریکی تجزیہ نگار لکھتے ہیں۔ امریکیوں نے ایران کو ایک اور اہم رعایت دی، جو ایران کو اپنے جوہری ڈھانچے کو برقرار رکھنے کی اجازت دینا تھی اور اسی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ مکمل قطع نہیں۔ ایران دھمکیوں اور دباؤ کی بجائے صلح و دوستی کی فضا میں یورینیم کی افزودگی اور اس کے ذخیرہ کرنے کی مقدار میں نظرثانی کرسکتا ہے، لیکن دھونس، دھاندلی نہ پہلے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکی ہے اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہے۔ ایران اپنی لوجک اور مضبوط دلائل کے ساتھ سفارتی میدان میں مخالفین کے خلاف نبرد آزما ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • پاک بھارت کشیدگی؛ پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات
  • پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کا وافر ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری
  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • پاک بھارت کشیدگی؛  پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات
  • 7 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار،
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • دھمکی نہیں دلیل
  • سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران