متحدہ رکن نے وزیر سے متعلق غیر مناسب بات کی، زبان ہم بھی رکھتے ہیں، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رکن نے وزیر سے متعلق غیر مناسب بات کی، زبان ہم بھی رکھتے ہیں تلخیاں بڑھیں گی۔
سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سعید غنی نے کہا کہ خبر چلائی گئی کہ شاہراہ بھٹو نا مکمل تھی اور افتتاح کیا گیا، کہا گیا کہ ایکسپریس وے کی ایک سڑک بند ہے اور رکاوٹیں لگائی ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیوم آباد سے شاہ فیصل تک کوئی رکاوٹ موجود نہیں، ٹریکٹر وہاں اس لیے موجود تھا کہ روڈ کا بیریئر درست کرنا تھا۔
صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بیریئر ٹھیک کرکے جنریٹر ہٹانے کےلیے ٹریکٹر تھا جو کام کے بعد ہٹادیا تھا، کہا گیا کہ ٹریفک رولز کےلیے پولیس موجود نہیں تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایکسپریس وے پر کیمرے لگے ہوئے ہیں، پوری نگرانی کی جارہی ہے، اس شاہراہ پر موٹر سائیکل اور چنگچی کا جانا بند ہے، موٹر سائیکل رکشا والے اس شاہراہ کو استعمال نہ کریں۔
سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم رکن عبدالباسط نے وزیر سے متعلق غیر مناسب بات کی، یہ ایم کیو ایم کا کوئی جلسہ یا پریس کانفرنس نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہاں اطمینان سے بات کریں تنقید کریں آپ کا حق ہے، کسی کی تضحیک کا حق نہیں، عبدالباسط خود سنیں کیا کہا ہے، زبان پھر یہاں بھی لوگوں کے پاس ہے، ہوگا کچھ نہیں تلخیاں بڑھیں گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔