حماس کا جنگ بندی معاہدے پر اتفاق، قطر نے بھی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
تل ابیب : اسرائیلی میڈیا کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے، اور قطر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات اب اپنے حتمی مراحل میں پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں سے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے راہ میں موجود بڑی رکاوٹیں حل ہوچکی ہیں اور جلد ہی معاہدے پر دستخط ہونے کی توقع ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ اور مصر کے درمیان فلاڈیلفی کوریڈور کو خالی کرے گی۔ دوسرے مرحلے میں مزید قیدیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی رہائی پر بات ہوگی، جب کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی دوبارہ آبادکاری اور نئی حکومت کے قیام پر بات چیت کی جائے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کا دورانیہ 42 دن تک ہوگا، اور اس دوران حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو ہر سات دن بعد رہا کرے گی۔ اسرائیلی فورسز غزہ کے وسطی علاقے خالی کرنے کی بھی پابند ہوں گی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس موقع پر کہا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ ختم کرکے فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: معاہدے کے مرحلے میں کے مطابق
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔