عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں آگ لگی ہوئی تھی اور صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا بارود کا ڈھیر بناہوا ہے، پختونخوا کو جان بوجھ کر دوبارہ بارود کا ڈھیر بنایا جارہا ہے، پختونوں کا مسئلہ پچاس سال پرانا ہے، ریاست نے ہمارے لئے یہ مسئلہ بنایا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ضرورت پڑی تھی ضیاء الحق امریکی پیٹروڈالرزکے بدلے پختونخواہ کی سرزمین بیچنے کی، ہم نے قندھار کے طالبان کو سپورٹ کرکے افغانستان کو پانچواں صوبہ بنالیا، پاکستان امریکی ڈالرز کے عوض طالبان کو سپورٹ کرتا رہا، میاں نوازشریف، اور پیپلزپارٹی طالبان کو سپورٹ کررے رہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف صاحب نے امریکہ سے ڈالر لے کر طالبان کو مزید سپورٹ کیا، ملامنصور پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر تھا، ملاہیبت اللہ کو کچلاک میں بٹھا کر طالبان کا لیڈر بنادیا، ملا فضل اللہ کو سوات میں ریڈیو چینل ملتا ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد ہماری پالیسی بدلتی ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد طالبان پاکستان پر حملہ آور ہوئے۔

ایمل ولی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اس ملک کیلئے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں، آج بھی ہرادارہ  طالبان کے حامیوں سے بھرا پڑا ہے، اے پی ایس جیسا سانحہ کبھی اس ملک میں نہیں ہوا، اے پی ایس سانحہ کے بعد تمام لوگ اکٹھے ہوئے، آنیوالی حکومت نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعلی اور جرنیل دہشتگردوں کو لاکر دوبارہ پختونخوا میں لاکر بٹھاتا ہے، کرم میں آگ لگتی ہو اور اس صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا ہے، آپ کی غلطیاں اس قوم کو معذور کرگئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرٹھ اینڈ ری کنسلئیشن کمیشن بنایا جائے،پاکستان کے ہربندے کو دہشتگردی کیخلاف ایک بیانیہ بنایا جائے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طالبان کو

پڑھیں:

اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں، محمود خان اچکزئی

زیارت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ طاقتور قوتوں کی نظریں ہمارے وسائل پر ہیں، مگر ہم اپنے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے۔  اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم کسی کے دشمن نہیں اور نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ انسانیت، برابری، آئین و قانون کی حکمرانی کے علمبردار ہیں۔ طاقتور قوتوں کی نظریں ہمارے وسائل پر ہیں، مگر ہم اپنے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہم ظالم اور مظلوم کی جنگ میں ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کو سنوارنا چاہتے ہیں، لیکن برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر۔ ایک کثیر القومی ریاست جیسے پاکستان میں آئین کی بالادستی کے بغیر جمہوریت اور ترقی کا خواب دیکھنا دیوانے کا خواب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی افغانستان کی آزادی اور استقلال کی حمایت کرتی ہے اور چین کی سفارتی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ بلوچ عوام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچ قوم ہمیں برابری کی بنیاد پر اپنا بھائی سمجھتی ہے تو ہم ہر مشکل میں ان کے ساتھ ہیں، اور اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار محمود خان اچکزئی نے عید کے چوتھے دن زیارت فٹبال گراؤنڈ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے آئینی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو پارلیمانی کارروائی اس وقت تک روک دینی چاہئے جب تک عمران خان اور دیگر سیاسی قیدی رہا نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عید کے بعد ملک بھر میں ہر جمعہ کے روز نماز کے بعد مساجد کے سامنے آئین، جمہوریت، پارلیمان کی خودمختاری اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کے حق میں احتجاج کیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے حکمران طبقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوٹ مار کے پیسوں سے اثاثے بنائے جاتے ہیں اور اس پر لکھا جاتا ہے "ھٰذا من فضل ربی"۔ بارڈر تجارت پر پابندی سے ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ چھینا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں تجارت کے سوا روزگار کا اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

محمود خان اچکزئی نے افغان مہاجرین کے حوالے سے کہا کہ جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں یا جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں، انہیں زبردستی نکالنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کیا کہ ان افراد کو شہریت دی جائے جو یہاں پیدا ہوئے ہیں اور جنہوں نے یہاں شادی کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان نے جتنے غیرملکی قرضے لئے ہیں، ان میں سے پشتون علاقوں پر کتنا خرچ ہوا ہے۔ اگر ہمیں حساب دیا جائے تو ہم دوگنا واپس کرنے کو تیار ہیں۔ پشتومخوا میپ کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر نمائندہ اور ناجائز حکمرانی مسلط ہے۔ جو دھونس، دھاندلی اور سرمایہ کے بل بوتے پر قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس جماعت نے انتخابات جیتے، اس کے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا، جبکہ الیکشن چوری کرنے والے حج اور عمرے پر جا رہے ہیں۔ پتہ نہیں یہ لوگ کس منہ سے وہاں جاتے ہیں۔ حالیہ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ملک کی 45 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے جا چکی ہے۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں، مگر حکمران ترقی اور معاشی گروتھ کے جعلی دعوے کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں، محمود خان اچکزئی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ لانے کا اعلان
  • کتنے قیدی فرار ہوئے، ملیر جیل سپرنٹنڈنٹ نے نئی فہرست جاری کر دی
  • چونے کا چھڑکاو اور جراثیم کش اسپرے کو یقینی بنایا جائے ‘فراز حسیب
  • خیبر پختونخوا، عید کے 3 دنوں کے دوران مختلف حادثات میں 55 افراد جاں بحق
  • 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
  • عید کے دوسرے روز صوبے میں 1955 ٹریفک حادثات؛19 جاں بحق2560 افراد زخمی
  • خیبر پختونخوا میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے: فیصل کریم کنڈی
  • ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • وزیراعظم کا چاروں وزرائے اعلیٰ ، پنجاب ، پختونخوا ، بلوچستان کے گورنرز سے رابطہ ، عید کی مبارکباد دی