Nai Baat:
2025-07-26@22:16:04 GMT

حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی

 

غزہ:حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس کے بعد 15 ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کی توقع جمعرات تک متوقع ہے، جب کہ اسرائیل پہلی مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حماس نے جنگ بندی معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اس پر دستخط کرنے کی کارروائی شروع ہوگی۔ تاہم، اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی لاش واپس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں 24 گھنٹوں کے اندر جنگ بندی کی توقع کی جا رہی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، اس معاہدے کا ایک مسودہ حاصل کیا گیا ہے، جس کی تصدیق مصری اور حماس کے حکام نے کی ہے۔

یہ معاہدہ دونوں فریقین کو 15 ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے قریب لے آتا ہے، اور اس کے ذریعے جنگ کی شدت میں کمی لانے کی توقع ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، تقریباً 100 یرغمالی ابھی بھی غزہ میں قید ہیں، جبکہ غزہ کے حکام کے مطابق، اب تک 46,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اس معاہدے کے تحت اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروہ ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی کی ایک نئی تفصیل طے کریں گے، جو علاقے میں امن کے قیام میں اہم پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا ہے، اور خطے کے حکام نے کہا ہے کہ اس معاہدے کو 20 جنوری تک حتمی شکل دی جا سکتی ہے، جب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری کی تقریب ہوگی۔

یہ معاہدہ غزہ کی پٹی میں جنگ سے متاثرہ افراد کو سکون کی امید فراہم کر سکتا ہے اور اس علاقے میں ممکنہ طور پر دیرپا امن کے قیام کی بنیاد بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس