علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان ملاقات کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور:وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے چئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تصدیق کردی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
اس دوران نہیں میڈیا نے گھیر لیا اور سوالات کی بوچھار کردی۔
ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کھلے مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور کی ضرورت نہیں ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ سکیورٹی امور پر ملاقات ہوئی تھی اس میں کیا طے پایا؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سیکیورٹی سے متعلق تو میری ملاقات ہوئی تھی۔
علی امین گنڈاپور نے آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات سسکیورٹی سے متعلق ہوئی تھی، آرمی چیف نے تمام پارٹی سے بھی ملاقات کی تھی جس میں بیرسٹر گوہر بھی تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور بیرسٹر گوہر ملاقات کی ا رمی چیف
پڑھیں:
ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ضم اضلاع میں ترقی کا جال بچھا کر ممکن ہے، بیرسٹر سیف
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف — فائل فوٹومشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ضم اضلاع میں ترقی کا جال بچھا کر ممکن ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ بجلی کا خالص منافع اور این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصّہ خیبر پختونخوا کا حق ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلیٰ نے دونوں معاملات پر مشترکہ مفادات کونسل کو اعتماد میں لیا، علی امین گنڈاپور نے صوبے کے حقوق کا کامیابی سے دفاع کیا۔
مشیر اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق نے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق کو دونوں معاملات پر خط لکھے گئے لیکن جواب تاحال موصول نہیں ہوا، اگلے سی سی آئی اجلاس میں دونوں معاملات ایجنڈے کا حصّہ ہوں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ وفاق نے غیر قانونی اور غیرآئینی طور پر ضم اضلاع کا حصہ اپنے پاس رکھا، وفاق اوچھے ہتھکنڈوں کے بجائے صوبے کی مدد کرے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وفاق سنجیدہ ہے تو ضم اضلاع کے فنڈز فوری جاری کرے، دہشتگردی صرف کے پی یا ضم اضلاع کا نہیں، پورے ملک کا مسئلہ ہے۔