غزہ جنگ بندی، جماعت اسلامی کا یوم تشکر
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ غزہ میں ڈیڑھ سال سے اسرائیل کیجانب سے نسل کشی جاری تھی۔ لیکن غزہ کے لوگوں نے اسکے باوجود ہتھیار ڈالنا یا شکست تسلیم کرنا گوارا نہیں کیا۔ جنگ بندی معاہدے کے باوجود بھی اسرائیل نے خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری کرکے کئی افراد کو شہید کردیا۔ غزہ میں چالیس ہزار سے زیادہ لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انکے خون کے طفیل غزہ اور فلسطین آزاد ہونگے، ان شاء اللہ۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام عرصے میں امت مسلمہ کے حکمران خواب غفلت کے مزے لوٹتے رہے۔ رپورٹ: سید عدیل زیدی
حماس اور اسرائیل کے درمیان تقریباً ڈیڑھ سال سے جاری جنگ میں صیہونی شکست اور مقاومتی و مزاحمتی قوتوں کی کامیابی کی صورت میں جنگ بندی پر جماعت اسلامی کی جانب سے جمعہ کے روز ملک گیر سطح پر ’’یوم تشکر‘‘ منانے کا اعلان کیا گیا تھا، اس سلسلے میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے امیر جماعت اسلامی پاکستان انجنیئر حافظ نعیم الرحمٰن کی کال پر ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں یوم تشکر منایا گیا، اس موقع پر جلوس، ریلیاں اور تقریبات منعقد ہوئیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی پشاور کے قائمقام امیر ہدایت اللہ خان کی زیرصدارت تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور سابق رکن قومی اسمبلی صابر حسین اعوان تھے۔ تقریب میں ضلعی جنرل سیکرٹری خالد وقاص چمکنی، نائب امیر سراج الدین قریشی، قومی و صوبائی اسمبلی کے سابق امیدواروں طارق متین، حافظ حشمت خان، افتخار احمد اور خالد گل مہمند سمیت دیگر قائدین نےخطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے لگ بھگ ڈیڑھ سال سے فلسطین اور غزہ کے معصوم بچوں، خواتین اور نہتے عوام پر دنیا کی تمام جنگی ٹیکنالوجی فضائی بمباری اور گولہ بھاری کے ذریعے انسانیت کو ملیامیٹ کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا اور آج سے ایک ہفتہ قبل تک اسرائیل کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ ہم غزہ اور فلسطین کی سرزمین سے حماس کا خاتمہ کریں گے، لیکن آج الحمد اللہ مجاہدین حماس اور فلسطینی عوام کی لازوال قربانیوں کی بدولت اسرائیل گھٹنے ٹیکنے اور غزہ میں جنگ بندی پر مجبور ہوا ہے، حماس آج بھی غزہ اور فلسطین کی گلیوں میں اہلیان فلسطین کے درمیان بھرپور قوت کے ساتھ موجود ہے۔ علاوہ ازیں ضلع چارسدہ میں بھی حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یوم تشکر کے سلسلے میں مرکز اسلامی چارسدہ سے فاروق اعظم چوک تک ریلی نکالی گئی۔ جس سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع، صوبائی نائب امیر محمد ریاض خان، ضلعی امیر شاہ حسین، جنرل سیکرٹری فواد احمد جان، سابق ضلعی امیر مصباح اللہ اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔
جماعت اسلامی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ حماس اور فلسطینی عوام نے قبلہ اول اور ارض پاک کے دفاع کے لئے اپنی نسلوں کی قربانی دی ہے اور یہ دنیا کی تاریخ میں اپنی مٹی اور وطن کے دفاع کے لئے دی گئی ایک لازوال قربانی ہے۔ حماس نے ثابت کر دیا کہ مسلمانوں کے جذبہ جہاد اور شوق شہادت کو آج بھی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ اسی طرح مردان میں پاکستان چوک میں بھی جماعت اسلامی کے تحت حماس سے یکجہتی کے لئے ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ضلعی امیر غلام رسول، جنرل سیکرٹری سعید اختر ایڈوکیٹ، مولانا صفی اللہ، نائب امیر ابراہیم بلند اور سابق رکن صوبائی اسمبلی میاں نادرشاہ سمیت دیگر قائدین نے کی۔ ادھر صوابی میں بھی جماعت اسلامی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں غزہ میں جاری جنگ میں سیزفائر پر اظہار تشکر کے سلسلے میں امیر ضلع مفتی مراد احمد کی زیرصدارت تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس سے واجد علی شاہ، محمود الحسن اور محمد علی نے خطاب کرتے ہوئے حماس اور فلسطینی عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
جماعت اسلامی ضلع نوشہرہ کے تحت شوبرا چوک میں امیر جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر یوم تشکر کے سلسلے میں ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ضلعی امیر حاجی عنایت الرحمٰن، جنرل سکرٹری میاں ماجر شاہ، غلام نبی سینا، حاجی عبداللہ اور ڈاکٹر ذوالفقار درانی نے کی۔ قبائلی ضلع مہمند میں بھی حماس سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں مرکز اسلامی غازی بیگ ضلع مہمند میں نماز جمعہ کے بعد ضلعی امیر سعید خان اور نوید علی کی قیادت میں ریلی کا اہتمام کیا گیا جبکہ ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں بھی اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی پر اظہار تشکر ریلی کا اہتمام کیا گیا، جس کی قیادت ضلعی جنرل سیکرٹری سلطان اکبر، تحصیل امیر محمد خان آفریدی، سابق امیدواران صوبائی اسمبلی خان ولی آفریدی اور قاضی مومن نے کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سیزفائر کو حماس کی تاریخی کامیابی کا آئینہ دار قرار دیا۔
بنوں میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان کے زیر قیادت ریلی نکالی گئی، ریلی دارالعلوم اسلامیہ بیرون ہوید گیٹ سے شروع ہوکر بنوں پریس کلب پر جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ غزہ میں ڈیڑھ سال سے اسرائیل کی جانب سے نسل کشی جاری تھی۔ لیکن غزہ کے لوگوں نے اس کے باوجود ہتھیاڑ ڈالنا یا شکست تسلیم کرنا گوارا نہیں کیا۔ جنگ بندی معاہدے کے باوجود بھی اسرائیل نے خلاف ورزی کرتے ہوئے بمباری کرکے کئی افراد کو شہید کر دیا۔ غزہ میں چالیس ہزار سے زیادہ لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان کے خون کے طفیل غزہ اور فلسطین آزاد ہوں گے، ان شاء اللہ۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام عرصے میں امت مسلمہ کے حکمران خواب غفلت کے مزے لوٹتے رہے، غزہ میں جاری نسل کشی پر کسی مسلم حکمران کے کان پر جوں تک نہ رینگی، حکمران بے حس اور امریکہ کے غلام ہیں، وہ دن دور نہیں جب غزہ سمیت پورے فلسطین پر مسلمانوں کی حکومت ہوگی اور اسرائیل کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
علاوہ ازیں کرک میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک، نائب امیر صوبہ مولانا تسلیم اقبال، امیر ضلع صدیق اللہ شاہین اور مولانا محبوب جنان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر فلسطین اور حماس کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج کا دن خوشی اور مسرت کا دن ہے، غزہ کے مظلوم عوام کے چہرے آج خوشی سے چمک رہے ہیں، ہم بھی ان کی خوشی میں خوش ہیں اور یوم تشکر منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار سمیت اہل غزہ و فلسطین کے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، غزہ و فلسطین میں حماس کے مجاہدین نے پوری دنیا کے باضمیر انسانوں کو اپنی جدوجہد اور قربانیوں سے اپنی جانب متوجہ کیا ہے، معاہدے پر عملدرآمد کے بعد امریکہ و اسرائیل کی کوشش ہوگی کہ وہ پاکستان، سعودی عرب اور انڈونیشیا سے مطالبہ کریں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، ہم حکمرانوں اور امریکہ کی طرف دیکھنے والوں کو متنبہ کرتے ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی گیا تو زبردست عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں یوم عزم و تشکر کے سلسلے پریس کانفرنس منعقد کی گئی، پریس کانفرنس سے ضلعی امیر مفتی عرفان اللہ اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اسماعیل نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ضلعی امیر منظر مسعود خٹک، سیکرٹری جنرل پروفیسر اسد جان، تحصیل ڈیرہ کے امیر زاہد محب اللہ ایڈووکیٹ اور تحصیل پروا کے امیر ثناء اللہ تریلی کی قیادت میں جلوس نکالا گیا، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی کال پر ملک گیر غزہ یوم تشکر کے موقع پر جنوبی وزیرستان لوئر وانا بازار میں بھی ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی وزیرستان لوئر اسد اللہ بہیر، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سیف الرحمان طیب اور جماعت اسلامی رہنما مولانا عمر وزیر نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ کوہاٹ، ٹانک اور شمالی وزیرستان میں بھی اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے معاہدے پر اظہار تشکر کے طور پر ریلیاں نکالی گئیں، جن کی قیادت وہاں کے ضلعی اور مقامی ذمہ داران نے کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی خیبر پختونخوا امیر جماعت اسلامی اور فلسطینی عوام جماعت اسلامی کے خطاب کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین تشکر کے سلسلے سیکرٹری جنرل جنرل سیکرٹری کے سلسلے میں بھی اسرائیل اور حماس کے اسرائیل نے اسرائیل کی کے باوجود یکجہتی کے نے کہا کہ یوم تشکر کی قیادت خطاب کیا لوگوں نے حماس اور کیا گیا میں بھی کے ساتھ کے امیر غزہ کے کے لئے
پڑھیں:
میئر کراچی کی گھن گرج!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-2
کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔