Islam Times:
2025-09-18@19:06:22 GMT

حماس اور عالمی طاقتوں کی تحقیر

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

حماس اور عالمی طاقتوں کی تحقیر

اسلام ٹائمز: غزہ کے شجاع عوام اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے مجاہدین نے خالی ہاتھ اور شدید ترین دباو کے باوجود غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامی مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے اور یہ ہمارے زمانے میں تلوار پر خون کی فتح کا بہترین مصداق ہے۔ غزہ کے واقعات سے ثابت ہو گیا ہے کہ کس طرح ایک شجاع قوم اپنی استقامت اور مزاحمت کے ذریعے جابر ترین طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ غزہ میں ایک بے دفاع اور نہتی قوم نے صرف اور صرف محدود اسلامی ممالک جیسے ایران، یمن، لبنان، عراق اور ایک حد تک شام کی مدد کے ذریعے عالمی استکباری طاقتوں سے مقابلے کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ تحریر: ڈاکٹر عباس مقتدائی
 
گذشتہ تقریباً ڈیڑھ سال کے دوران سامنے آنے والے حالات نے بہت سارے حقائق منظرعام پر لائے ہیں۔ اس دوران اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ایسے ایسے انسان سوز جرائم انجام دیے جن کی مثال یا تو انسانی تاریخ میں نہیں ملتی اور اگر ملتی بھی ہے تو وہ ہلاکو خان، چنگیز خان اور ہٹلر جیسے بھیڑیا صفت انسانوں کے اقدامات میں ملتی ہے۔ ان واقعات نے ثابت کر دیا کہ اکیسویں صدی کی تہذیب یافتہ دنیا میں بھی وحشیانہ پن، بربریت اور درندگی پائی جاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں، صیہونی حکمرانوں نے غزہ میں گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس میں جو کچھ کیا ہے وہ اکیسویں صدی میں تہذیب و تمدن کے برخلاف اقدامات قرار پاتے ہیں۔ اسی طرح ان واقعات نے اقوام متحدہ کی عدم افادیت کو بھی ثابت کر دیا ہے۔
 
یاد رہے اقوام متحدہ ایسا بین الاقوامی ادارہ ہے جو دوسری عالمی جنگ کے بعد نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور تباہ کن جنگوں کی روک تھام کے لیے تشکیل پایا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے ذمہ داران غزہ جنگ کے دوران انجام پانے والی نسل کشی اور بربریت کے خلاف نہ صرف مناسب اقدامات انجام دینے میں ناکام رہے بلکہ انہوں نے ان انسان سوز جرائم پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مناسب ردعمل اور تادیبی کاروائیاں بھی انجام نہیں دیں اور یہ سہل انگاری خود کو دنیا میں جمہوریت کے محافظ قرار دینے والے مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کے دباو پر انجام پائی ہے۔ لیکن اب غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا چکا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔
 
غزہ کے شجاع عوام اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے مجاہدین نے خالی ہاتھ اور شدید ترین دباو کے باوجود غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامی مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے اور یہ ہمارے زمانے میں تلوار پر خون کی فتح کا بہترین مصداق ہے۔ غزہ کے واقعات سے ثابت ہو گیا ہے کہ کس طرح ایک شجاع قوم اپنی استقامت اور مزاحمت کے ذریعے جابر ترین طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ غزہ میں ایک بے دفاع اور نہتی قوم نے صرف اور صرف محدود اسلامی ممالک جیسے ایران، یمن، لبنان، عراق اور ایک حد تک شام کی مدد کے ذریعے عالمی استکباری طاقتوں سے مقابلے کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ لہذا گذشتہ ڈیڑھ سال میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں درج ذیل چند نکات قابل غور ہیں:
 
1)۔ بنجمن نیتن یاہو، جس نے حماس کو نابود کرنے کا دعوی کیا تھا عملی طور پر خود حماس سے ہی دوبارہ جنگ بندی معاہدہ انجام دینے پر مجبور ہو گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حماس زندہ ہے اور نیتن یاہو اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پایا۔
2)۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس یہ ظاہر کرنے میں کامیاب رہی ہے کہ وہ ایک مزاحمتی گروہ ہونے کے ناطے امریکہ سمیت اسرائیل کی حامی عالمی طاقتوں کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ان مغربی طاقتوں کی تحقیر ہے جو خود کو دنیا کی سپر پاورز کے طور پر متعارف کرواتی پھرتی ہیں۔
3)۔ دنیا بھر کے انسان اور عالمی رائے عامہ غزہ جنگ کے دوران بہت اچھی طرح امریکی حکمرانوں اور ان کے دیگر اتحادی ممالک کے دوغلے معیاروں کو پہچان چکے ہیں۔
 
4)۔ اس وقت ایک عالمی ادارہ ہونے کے ناطے اقوام متحدہ اس اہم سوال سے روبرو ہے کہ کیا وہ اپنی ان ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کامیاب رہی ہے جو اقوام متحدہ کے منشور میں بیان ہوئی ہیں یا اس میں ناکام رہی ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اقوام متحدہ عملی طور پر فلسطینی قوم کے خلاف انجام پانے والے بہیمانہ جرائم جیسے نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، قتل عام اور انہیں جبری طور پر جلاوطن کر دینا وغیرہ کی روک تھام میں بری طرح ناکامی کا شکار رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سیاسی رہنما اور ممالک جو ہر عالمی مسئلے میں اقوام متحدہ کے ذریعے اقدامات انجام دینے پر زور دیتے ہیں اس وقت موجودہ حالات کے جوابدہ ہیں اور انہیں ان تمام نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے۔
 
5)۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو مختلف پہلووں سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ مثال کے طور پر قانونی میدان میں وہ بہت کمزور ہو گیا ہے اور گوشہ نشین کا شکار ہو چکا ہے۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سمیت کچھ صیہونی حکمرانوں پر عالمی عدالت انصاف کی جانب سے غزہ میں نسل کشی جیسے جنگی جرم کا ثابت ہو جانا اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور یوآو گالانت کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو جانا اس کی واضح دلیل ہے۔ سیاسی لحاظ سے بھی غاصب صیہونی رژیم بحرانی ترین حالات کا شکار ہے۔ عالمی رائے عامہ میں اسرائیل آئندہ طویل عرصے تک ایک نسل پرست، جنگ طلب اور جرائم پیشہ رژیم کے طور پر جانا جائے گا۔ مذکورہ بالا تمام اسباب اسرائیل کی جعلی رژیم کی نابودی اور خاتمے میں تیزی کا باعث بنیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم اقوام متحدہ نیتن یاہو ہو گیا ہے کے دوران کے ذریعے کے خلاف رہی ہے اور یہ جنگ کے غزہ کے ہے اور کر دیا اور اس

پڑھیں:

نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد

اسلام ٹائمز: مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔" تحریر: علی احمدی
 
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسے وقت مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا جب قطر کے دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس جاری تھا۔ اس کا خیال ہے کہ غزہ پر صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کرنی چاہیے۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور غزہ شہر کے رہائشی ٹاورز یکے بعد از دیگرے اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر مٹی کا ڈھیر بنتے جا رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج نے اب تک غزہ شہر میں کم از کم 30 رہائشی ٹاورز کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایسے وقت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کا دو روزہ دورہ کیا اور غزہ پر صیہونی جارحیت کی حمایت کی۔
 
امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا جا سکتا لہذا ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اس نے کہا: "میں نے اسرائیلی حکام سے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔" مارکو روبیو نے دیوار ندبہ کی زیارت بھی کی اور امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کے ہمیشگی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے بھی زور دیا۔ معروف تجزیہ کار مائیکل کرولی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں لکھا کہ مارکو روبیو نے نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ غزہ جنگ کے بارے میں سفارتی معاہدے کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات سے مکمل طور پر تضاد رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ "بہت جلد" غزہ میں جنگ بندی کا راہ حل حاصل ہو جائے گا۔
 
مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔"
 
مغربی ایشیا میں فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے جنرل کمشنر فلپ لازارینی نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "غزہ میں پانی کا نظام 50 فیصد کم سطح پر کام کر رہا ہے اور گذشتہ چار دنوں میں غزہ شہر میں انروا کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے اس نے غزہ شہر میں پانچ فضائی حملے انجام دیے ہیں جن میں 500 سے زیادہ جگہیں نشانہ بنائی گئی ہیں۔ اس کے بقول ان جگہوں پر ممکنہ طور پر حماس کے اسنائپر تعینات تھے جبکہ کچھ عمارتیں حماس کی سرنگوں کے دروازوں پر بنائی گئی تھیں اور کچھ میں حماس کے اسلحہ کے ذخائر تھے۔" ابراہیم دہمان، تیم لستر اور چند دیگر رپورٹرز نے سی این این پر اپنی رپورٹس میں کہا: "صیہونی فوج نے تازہ ترین حملوں میں غزہ شہر میں کئی رہائشی ٹاورز کو تباہ کر دیا ہے۔"
 
آگاہ ذرائع کے مطابق کل اسرائیلی وزیر خارجہ، وزیر جنگ، انٹیلی جنس سربراہان اور اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کا ایک اہم اجلاس ہو گا جس میں زندہ بچ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی صورتحال اور غزہ شہر پر زمینی جارحیت کا جائزہ لیا جائے گا۔ دو اعلی سطحی اسرائیلی عہدیداروں نے سی این این کو بتایا کہ غزہ شہر پر زمینی حملہ بہت قریب ہے جبکہ ایک عہدیدار نے کہا کہ ممکن ہے یہ حملہ کل سے شروع ہو گیا ہو۔ صیہونی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ایال ضمیر نے نیتن یاہو کو اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کے لیے آپریشن کو چھ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا اور حتی مکمل فوجی قبضہ ہو جانے کے بعد بھی حماس کو نہ تو فوجی اور نہ ہی سیاسی لحاظ سے شکست نہیں دی جا سکے گی۔
 
اس بارے میں فلپ لازارینی نے کہا: "اسرائیل کی جانب سے شدید حملے شروع ہو جانے کے بعد غزہ میں کوئی جگہ محفوظ باقی نہیں رہی اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ کل تک غزہ شہر کے کئی رہائشی ٹاورز جیسے المہنا ٹاور، غزہ اسلامک یونیورسٹی اور الجندی المجہول ٹاور اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے یہ بہانہ پیش کیا ہے کہ حماس ان عمارتوں کو اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے اور وہاں سے اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اصل مقصد فلسطینیوں کو جبری طور پر وہاں سے نقل مکانی کروانا ہے اور انہیں جنوب کی جانب دھکیلنا ہے تاکہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔" یاد رہے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس اب تک اس اسرائیلی دعوے کی تردید کر چکی ہے کہ غزہ شہر میں رہائشی عمارتیں حماس کے زیر استعمال ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان 
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • آسٹرین شہری نے خود کو آگ لگا کر انوکھا ریکارڈ بنا ڈالا
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • خضدار آپریشن: بھارتی حمایت یافتہ 5 دہشتگرد انجام کو پہنچ گئے
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا