پرفیوم کا استعمال روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور یہ زیادہ تر افراد کے لیے خوشبو کے ساتھ ساتھ شخصیت کی پہچان کا ایک اہم جزو ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے جسم اور دماغ کو معطر کردینے والا یہ پرفیوم بعض اوقات آپ کی صحت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق مختلف کمپنیاں پرفیوم بنانے اور اس کی خوشبو دیر تک برقرار رکھنے کے لیے اس میں کئی طرح کے کیمیکلز اور خوشبو دار اجزاءاستعمال کرتی ہیں جو نہ صرف جلد بلکہ مجموعی صحت کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔

پرفیوم کے مضر اثرات
بہت سے لوگوں کے لیے پرفیوم کی خوشبو سوزش کی علامات پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو جلد یا سانس کی حساسیت کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ ہارورڈ ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق، دس میں سے ایک شخص پرفیوم یا خوشبو دار مصنوعات کا استعمال کرنے کے بعد شدید سر درد کا شکار ہو جاتا ہے۔بعض افراد کو خوشبو کے نتیجے میں متلی اور چکر آنے جیسے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔

جسم کے کن حصوں پر پرفیوم نہیں لگانا چاہیے

پرفیوم ایک مقبول اور پسندیدہ خوشبو دار مصنوعات ہے، لیکن اس کا استعمال کچھ احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیا جانا چاہیے تاکہ صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔ اگرچہ پرفیوم لگانے کے مختلف طریقے ہیں، لیکن جسم کے کچھ حصے ایسے ہیں جہاں اسے لگانا مناسب نہیں ہوتا۔ یہ حصے جلد کے حساس حصے ہوتے ہیں یا وہاں کیمیکلز کے اثرات زیادہ تیز ہو سکتے ہیں۔

پرفیوم میں موجود کیمیکلز اور خوشبو دار اجزاء آنکھوں کے حساس حصے میں جلن اور خارش پیدا کر سکتے ہیں۔ آنکھوں کے ارد گرد کی جلد بہت نازک ہوتی ہے، اس لیے پرفیوم وہاں نہیں لگانا چاہیے۔گلے اور سینے کے حصے میں جلد زیادہ نازک ہوتی ہے اور یہاں پرفیوم لگانے سے سوزش یا جلد کی خرابی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات پرفیوم کے کیمیکلز سانس کی نالیوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر آپ کو سانس کی تکالیف یا الرجی ہو۔

جسم کے دیگر حصوں پر بھی پرفیوم لگانے سے پرہیز کرنا چاہیے، خاص طور پر جب یہ سورج کی روشنی کے سامنے آتا ہے۔ پرفیوم میں موجود اجزاء سورج کی شعاعوں سے مل کر جلد کی رنگت کو بدل سکتے ہیں، جس سے جلد پر داغ یا جھلسی ہوئی جلد کی حالت پیدا ہو سکتی ہے۔اگر جسم پر کوئی زخم، چوٹ یا جلنے کی علامات ہوں، تو وہاں پرفیوم لگانے سے گریز کریں۔ پرفیوم کی خوشبو یا کیمیکلز ان حصوں میں جلن یا مزید تکلیف پیدا کر سکتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر
پرفیوم لگانے کے بعد جلد کو سورج کی روشنی سے بچائیں تاکہ جلد پر نقصان دہ اثرات نہ ہوں۔ہمیشہ پرفیوم کو خشک اور ٹھنڈے ماحول میں رکھیں تاکہ اس کی خوشبو برقرار رہے اور کیمیکلز تیز نہ ہوں۔پرفیوم لگانے کے بعد، اگر کوئی جلدی ردعمل یا حساسیت محسوس ہو تو فوراً استعمال بند کریں اور کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔پرفیوم کا استعمال خوشبو دار اور دلکش بناتا ہے، لیکن اس کا استعمال صحیح طریقے سے اور احتیاط کے ساتھ کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کی جلد اور صحت پر اس کے منفی اثرات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا استعمال کی خوشبو سکتے ہیں جسم کے کے لیے

پڑھیں:

وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔

وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔

اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔

ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟
  • عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
  • قربانی کے بعد آلائشیں ٹھکانے نہ لگانے سے کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟