جامعات کی خود مختاری، طلبہ یونین کے انتخابات: جماعت اسلامی کا وزیراعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز اور جامعات کی وزارت وزیر اعلیٰ کے پاس ہے، طلبہ کو یونین سازی کا حق نہ دیا گیا، جامعات کے اساتذہ کے مسائل حل اور مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں، ضرورت پڑی تو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج اور دھرنا دے سکتے ہیں۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت جامعات کی خودمختاری سلب کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کردہ بل، طلبہ یونین کے انتخابات کی قرارداد مسترد ہونے اور انٹرمیڈیٹ نتائج میں بے ضابطگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی بلڈنگ تک مارچ اور اسمبلی کے سامنے طلبہ کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ طلبہ کے حقوق اور اساتذہ کرام و کراچی کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے جدو جہد اور مزاحمت جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر احتجاج اور عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت جامعات پر حکومتی کنٹرول قائم کرنے سے باز رہے اور فوری طور پر طلبہ یونین کے انتخابات کو یقینی بنائے۔ ایک بیورو کریٹ، وائس چانسلر کے طور پر کسی صورت قبول نہیں،پیپلز پارٹی تعلیم کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہے،سندھ حکومت کا وژن ہے کہ”جہالت سب کے لیے ہے“۔ طلبہ، اساتذہ اور عوام بیدار ہیں، پیپلز پارٹی کی تعلیم دشمنی کا عمل ہر گز نہیں چلنے دیا جائے گا۔
دھرنے میں مختلف جامعات اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم حافظ محمد آبش صدیقی،کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر معروف نے بھی خطاب کیا۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ہم جامعات کے اساتذہ کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اور شانہ بشانہ ہیں۔ پیپلز پارٹی عارضی بنیادوں پر اساتذہ بھرتی کرکے رشوت، سفارش اور کرپشن کو فروغ دینا اور جامعات کو یرغمال بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ2001میں پرویز مشرف نے بھی جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا تھا لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کی تحریک اور جدو جہد کے نتیجے میں پرویز مشرف کو اپنے مقاصد میں کامیابی نہ ہو سکی، آج پیپلز پارٹی جو جمہوریت کی بہت باتیں کرتی ہے، جامعات کی خود مختاری پر حملہ کر کے وہ کام کر رہی ہے جو پرویز مشرف جیسا آمر بھی نہ کرسکا۔
امیر جماعت نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوری لبادہ اوڑھا ہوا ہے لیکن حقیقت میں جمہوریت دشمن و فسطائیت کی حامل پارٹی ہے اور وڈیرہ شاہی و جاگیردارانہ سوچ اور ذہیت رکھتی ہے، اسی لیے طلبہ کو بھی یونین سازی اور اپنی قیادت منتخب کرنے کا جمہوری حق دینے پر تیار نہیں ہوتی۔
منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ 2008میں یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیر اعظم اپنی پہلی تقریر میں اور 3سال قبل بلاول بھٹو زرداری نے بھی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان تو کر دیا اور سندھ اسمبلی سے ایکٹ بھی منظور کر لیا لیکن آج تک طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے طلبہ یونین کے انتخابات کروانے اور منظور شدہ بل پر تاحال عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے جب اسمبلی میں قرار داد پیش کی تو پیپلز پارٹی کا جمہوریت دشمن اور فسطائی چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا اور یہ قرار داد مسترد کروا دی گئی۔پیپلز پارٹی طلبہ کو انکا جمہوری حق دینا ہی نہیں چاہتی کیونکہ یہ طلبہ کی قوت اور طاقت سے خوفزدہ رہتی ہے، تین سال ہونے والے ہیں اپنی ہی اسمبلی کی قانون سازی پر عمل درآمد کرنے پر تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح کراچی میں سندھ حکومت کے تعمیراتی پروجیکٹ کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہوتی اسی طرح طلبہ یونین کے انتخابات کی بھی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ طلبہ یونین کے انتخابات کی واضح ڈیڈ لائن دی جائے، طلبہ باشعور ہوتے ہیں جب جامعات میں ملازمین اور اساتذہ کو یونین سازی کا حق ہے تو طلبہ کو آخر کیوں نہیں دیا جاتا؟
منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جانب جامعات کی خود مختاری پر حملہ آور ہے تو دوسری جانب بورڈز میں بھی نا اہلی اور کرپشن کی سرپرستی کر رہی ہے۔انٹر بورڈ کراچی میں کراچی کے طلبہ و طالبات کے امتحانی نتائج میں سنگین بے ضابطگیوں اور نا اہلی و کرپشن کے ذمے داران کو حکومتی تحفظ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال این ای ڈی کے وائس چانسلر سروش لودھی کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کے بر عکس اقدامات اور فیصلے کیے گئے، رپورٹ میں جن افسران اور عہدیداران کو بے ضابطگیوں اور نا اہلی کا براہ ِ راست ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی تھی ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے انہیں ترقی دے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز کر دیا گیا۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی بنا کر ایک بار پھر تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی کے آج کے اجلاس جس میں رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی شرکت کی ہے یہ طے ہوا ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس رپورٹ کو پیش کیا جائے گا ایک سال تک اس پر عمل درآمد نہ کرنا اور اسے منظر عام پر نہ لانا انتہائی شرمناک عمل ہے۔
محمد فاروق نے اس موقع پر کہا کہ پیپلز پارٹی طلبہ یونین کے حوالے سے عدالتی احکامات، اسمبلی کی قانون سازی کے باوجود طلبہ کی یونین سازی اور طلبہ یونین کے انتخابات کا حق دینے پر تیار نہیں۔ 11 فروری 2022 کو سندھ اسمبلی نے ”Sindh Students Union Act” منظور کیا تھا، جس کے مطابق تمام تعلیمی اداروں کو دو ماہ میں قواعد و ضوابط مرتب کرکے ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد کرنا تھے لیکن ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ بھر میں طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کو آئین کے آرٹیکل 17 کے مطابق یونین سازی کے بنیادی حق سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔24 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی اپنے ایک فیصلے میں ملک بھر کی جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات کے انعقاد کا حکم بھی جاری کیا اسکے باوجود حکم پر عملدرآمد نہ ہوناافسوس ناک اور قابل ِ مذمت ہے۔
حافظ آبش صدیقی نے کہا کہ طلبہ کے جمہوری حق کے لیے طلبہ کی تحریک کراچی سے نکل کر پورے سندھ میں پھیل رہی ہے، ہمارے احتجاج کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، ہمارے آج کے احتجاج اور دھرنے کا مطالبہ تھا کہ انٹر میڈیٹ کے متنازع نتائج درست کیے جائیں، جامعات کی خود مختاری ختم نہ کی جائے اور فوری طور پر طلبہ یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں سندھ حکومت کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے دھرنے میں آکر ایک ہفتے کے اندر طلبہ یونین کے انتخابات کا کوڈ آف کنڈیکٹ طے کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے، ہم ان کی یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن واضح طور پر کہہ دینا چاہتے ہیں کہ اب طلبہ اپنا جمہوری حق لیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو طلبہ یونین کے انتخابات کرانا ہوں گے۔ہم جامعات کے اساتذہ کے مطالبات کے حق میں ان کی جد وجہد میں ان کا ساتھ دیتے رہیں گے اور انٹر میڈیٹ کے متاثرہ طلبہ و طالبات کے نتائج کی درستگی کے لیے بھی جدو جہد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے انتخابات کی طلبہ یونین کے انتخابات کا جامعات کی خود مختاری انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی محمد فاروق سندھ حکومت یونین سازی جمہوری حق کہ طلبہ طلبہ کے طلبہ کی طلبہ کو نے بھی کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حُسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سکیورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی