اسرائیل غزہ معاہدے سے پیچھے ہٹا تو ہم دوبارہ حملے شروع کریں گے، عبد الملک الحوثی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
انصار اللہ کے سربراہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر اسرائیلی دشمن معاہدے (غزہ میں جنگ بندی) کو توڑنے اور کشیدگی اور نسل کشی کی طرف لوٹنے میں ملوث ہوا تو ہم دوبارہ کشیدگی کی طرف لوٹ جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انصار اللہ تحریک کے سربراہ عبد الملک الحوثی نے قابض اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے سے پیچھے ہٹتا ہے تو یمن صہیونی ریاست کی طرف جانے والے بحری جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کر دے گا۔ ان کا یہ بیان اپنے بھائی حسین بدر الدین الحوثی کی شہادت کی 20 ویں برسی کے موقع پر ایک ٹیلی ویژن تقریر میں سامنے آیا۔ الحوثی نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر اسرائیلی دشمن معاہدے (غزہ میں جنگ بندی) کو توڑنے اور کشیدگی اور نسل کشی کی طرف لوٹنے میں ملوث ہوا تو ہم دوبارہ کشیدگی کی طرف لوٹ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مرحلے پر ہم غزہ میں معاہدے کے نفاذ اور جنین اور مغربی کنارے کی صورت حال میں پیش رفت کی نگرانی اور پیروی کر رہے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے حوالے سے اپنے موقف اور نقطہ نظر پر جماعت کے تسلسل اور ثابت قدمی کے عزم کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی طرف
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔