Nai Baat:
2025-04-26@08:36:45 GMT

ویلے مصروف

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ویلے مصروف

کچھ دن پہلے ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی حیرت انگیز کارکردگی کا ذکر ہو رہا تھا۔ احباب کی گفتگو سے معلوم ہوا کہ ان کے ویوز کئی ملین ہوتے ہیں۔ اس خبر نے مجھے خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا کہ ایک نوجوان کا کنٹنٹ کم از کم ایسا ہے کہ کئی ملین لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر سکتا ہے۔ یہ وہ دور ہے جب ہمارے آس پاس کے سارے لوگ بڑے مصروف ہیں۔ گھروں میں بیٹھ کر بزرگوں کی بات سننا تو دور کی بات ہے یہاں بڑے بڑے دانشوروں اور فنکاروں کو اپنے پروگرامز میں اتنے لوگ نہیں ملتے۔ اس لحاظ سے یہ نوجوان غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ضرور ہیں جو عوام و خواص کو نہ صرف اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں پسندیدگی کی سند بھی حاصل کرتے ہیں۔

میں نے تجسس ختم کرنے کے لیے ان سے خواہش کا اظہار کہ مجھے بھی یہ اعلیٰ مواد دکھایا جائے کیا تا کہ ایسے کمالات ِ فکر و فن کا بذات خود مشاہدہ کر سکوں جو جدید دور کے لاکھوں افراد میں پذیرائی حاصل کرتے ہیں۔ جواب میں میرے سامنے کچھ ریلز رکھی گئیں۔ ریل کا احوال کچھ یوں تھا۔ ایک ریل میں دو لڑکیاں سلو موشن میں چلتی آ رہی ہیں اور اچانک ماتھے پر ہاتھ رکھ کر رک جاتی ہیں۔ ریل کا بیگراؤنڈ میوزک اسی پوز پر رکتا ہے اور ریل ختم ہو جاتی ہے۔ مجھے گمان گزرا کہ مرزا غالب کے سہلِ ممتنع کی طرح اس ریل میں بھی بڑی حکمت آفرین بات بڑی سہولت سے کہہ دی گئی ہو گی اور ہم جیسے سادہ لوح ان رموز سے واقفیت نہ ہونے کے باعث کھوج نہیں پاتے ۔
میں نے کئی ملین ویوز رکھنے والی ایک اور ریل دیکھنا شروع کی۔ دو لڑکیاں مسکراتی ہوئی ایک دوسرے سے ٹکرا جاتی ہیں، میوزک آن ہوتا ہے پھر چراغوں میں روشنی نہیں رہتی۔.

میں اس شاہکار سے بھی خاطر خواہ نتائج برآمد کرنے سے قاصر رہا۔ میں ان لاکھوں لوگوں پر رشک کرنے لگا جو ان سرگرمیوں کے حقیقی جوہر تک پہنچ جاتے ہیں۔اب ان سوشل میڈیائی فنکاروں کی عظمت کا سراغ تو میں نہ لگا پایا لیکن میں ایسے لاکھوں مصروف ترین افراد کے بارے میں آگاہی ضرور حاصل ہوئی جن کے پاس کوئی کام کرنے، پڑھنے لکھنے یا کسی ہنر کی جانب توجہ دینے کا بالکل وقت میسر نہیں ہو گا لیکن یہ لاکھوں تماشبین لا یعنی اور ہر طرح کی معنویت سے خالی سرگرمیوں پر پورے انہماک سے تفکر کرنے میں مصروف رہتے ہیں ان میں سے اکثریت ان شاہینوں کی ہے جو اپنے ہی گھر والوں سے بات کرنے کا وقت نہیں نکال پاتے۔ ریل بازی نے لوگوں کو مکالمے سے محروم کر دیا ہے۔ بیٹھکوں میں بات نہیں کی جاتی سب اپنے موبائل پر سر جھکا لیتے ہیں۔ ایسی منجمد سرگرمی جو محض وقت گزاری کا بہانہ ہو اس مصروف دور کا حصہ ہے۔ اس سے اندازہ لگائیے کہ ہمارے دور کے مصروف لوگ کتنے اہم امور کی انجام دہی میں مگن رہتے ہیں۔ یہ اپنے بچوں کو کھیلنے کے لیے "پلے گروپ” میں چھوڑ آتے ہیں اور انہی چھوٹے بچوں کو بات چیت کے لیے اکیڈمی بھیج دیتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ گھر کے افراد کے پاس وقت نہیں ہوتا۔ عائلی مسائل اور معاشرتی امور پر بات چیت کی روایت اس لیے ختم ہو گئی ہے کہ لوگوں کے پاس وقت نہیں ہے۔ اخبار کم ہو رہے ہیں، کتابیں ریکس سے فٹ پاتھ پر آ گئی ہیں اس کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ لوگوں کے پاس وقت میسر نہیں۔حال یہ ہے کہ آپ کسی بھی شعبہ زندگی سے متعلق کیوں نہ ہوں اگر تھوڑے مضحکہ خیز بن جائیں یا مسخرہ پن اختیار کر لیں تو آپ کی عوامی پذیرائی یقینی ہو گی۔ اس رجحان نے کئی بے سروں کو گلوکار، بھانڈوں کو اداکار، پاگلوں کو دانشور اور اخلاق باختہ افراد کو مقرر بنا دیا ہے۔ عامیانہ پن اس حد تک پھیل چکا ہے کہ کئی پروڈکشن کے ادارے اپنا معیار کم کرنے پر مجبور ہیں۔

سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی اثرات پر ہمارے ہاں بہت بحث کی جاتی ہے ہم اس کے معیاری اور ضروری استعمال کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیائی فنکاروں سے کوئی ہم رنجش نہیں رکھتے بلکہ سستی شہرت کے حربوں اور سطحی یا گھٹیا قسم کے کنٹنٹ کی پیداوار اور اس پر وقت گزاری کے خلاف ضرور ہیں۔ سوشل میڈیا کا استعمال تو ایک جانب ہے اور اس کے اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے لیے کئی سروے کیے گئے اور تحقیق بھی کی گئی۔ ایک تحقیق کے مطابق 2022 کے آغاز میں پاکستان میں فعال سوشل میڈیا صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ ایک مطالعے کے مطابق، 90.8% شرکا سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، جن میں سے 74% واٹس ایپ، 22.8% فیس بک اور 3.2% انسٹاگرام استعمال کرتے ہیں۔ بعض تحقیقات مختلف اعدادو شمار
بھی پیش کرتی ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا کے استعمال کی نوعیت پر بات نہیں کی گئی۔ زیادہ تر افراد کی توجہ انٹرنیٹ کی طرف ہے اور انٹرٹینمنٹ کے نام پر سستا اور سطحی مواد سامنے آ رہا ہے۔ مسخرے ہیرو بن رہے ہیں اور مسخرہ پن نوجوانوں کے وقت کا بڑا حصہ کھا رہا ہے۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ سوشل میڈیا کی آزادی کے بعد تخلیقی رجحانات دیکھنے میں آتے، ہر شعبے خصوصاً ادب، شاعری، ڈرامہ، ڈاکومینٹری، تجزیے، تبصرے، تنقید اور تفریح کے جدید اور معیاری کام سامنے آتے۔ سوشل میڈیا نہایت با صلاحیت لوگوں کو آگے لانے کا سبب بنا اور معاشرے کا تخلیقی معیار اور بلند ہوتا جاتا۔ لیکن موجود صورت ذوق کی گراوٹ ہے ساتھ ساتھ عوام میں تخلیقی صلاحیتوں کی کمی کا باعث بھی بن رہی ہے۔ اب ایک اور المیہ سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات کی تیزی سے ترسیل کے ساتھ غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی ہے۔ ایک سروے کے مطابق، 70% افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غلط معلومات پھیلانے کے لیے سب سے زیادہ فیس بک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے، اور اس کے معیاری استعمال کی توجہ کرنا بہت ضروری ہے۔
ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے، اور اس کے معیاری استعمال کی توجہ کرنا بہت ضروری ہے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان میں کا استعمال سوشل میڈیا استعمال کی کرتے ہیں اور اس کے لیے کے پاس

پڑھیں:

پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب

اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب دے دیا۔

ذرائع کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈے پر پاکستانی عوام ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں،جس پر خود بھارتی میڈیا بھی پاکستانی عوام کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا پر منہ توڑ جواب دیے جانے کا اعتراف کررہا ہے۔

بھارتی میڈیا نے پاکستانی عوام کے بھرپور جواب کو حسب روایت ڈیجیٹل وار فیئر قرار دیدیا۔ بھارتی چینل انڈیا ٹو ڈے کے مطابق پاکستان کا سوشل میڈیا اسپیس کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ چینل نے اعتراف کیا کہ پاکستانی عوام ڈیجیٹل میڈیا پر پہلگام حملے کے بعد حاوی نظر آئے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق پاکستان کے مختلف صارفین نے مشترکہ طور پر بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے خلاف پوسٹس شیئر کیں۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوششیں شامل تھیں اور اس دوران مختلف ہیش ٹیگ جیسے #IndianFalseFlag، #ModiExposed، #PahalgamDramaExposed نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔

چینل نے پاکستانی صارفین کے ردعمل کو مختلف رنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہم پاکستانی عوام کی شدت اور بھارت جذبات کو ظاہر کرتی ہے۔ ان ہیش ٹیگز کا مقصد پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن بنا کر بھارتی حکومت اور میڈیا کو بدنام کرنا تھا۔ ایک ویڈیو میں وزیر اعظم مودی کو پاکستانی پولیس کے ہاتھوں گرفتار دکھایا گیا۔

انڈیا ٹو ڈے نے اعتراف کیا کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ مہم اتنی طاقتور تھی کہ اس میں 45,000 سے زیادہ پوسٹوں نے مودی کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح بھارتی فوج اور میڈیا بھی پاکستانی عوام کی مہم کے نشانے پر تھے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے مربوط حکمت عملی کے تحت پیغام اور ہیش ٹیگ کو وسیع پیمانے پر پھیلایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ #indiaemtythreats، #حافظ ہمارا محافظ، # pakistanstikesback بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے رہے۔

دریں اثنا دفاعی ماہرین نے کہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارتی پروپیگنڈے کیخلاف پاکستانی عوام نے متحد ہو کر جھوٹ کا مقابلہ کیا۔ پاکستانی عوام نے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو شکست دیدی۔

ماہرین نے کہا کہ انڈیا ٹو ڈے کا اعتراف پاکستانی عوام کا پاکستان کی سالمیت پر متحد ہونے پر مہر ثبت کرتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ دفتر خارجہ کی پہلگام واقعہ پر واضح مذمت پر بھی بھارت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا۔ پاکستانی عوام نے اس منفی پروپیگنڈا مہم کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دے کر بھارتی میڈیا کوبے اثر کردیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مشعال ملک نے ایکس پر  پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • کس نامور اداکار نے اپنے بیٹے کو 22 سال کی عمر تک اسمارٹ فون کے بجائے ’ ڈبہ فون ‘ استعمال کروایا؟
  • پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
  • شہناز گٍل کو کالج کی طالبہ نے بوسہ دے دیا
  • بھارت نے حکومت ِپاکستان کا سوشل میڈیا اکائونٹ بلاک کر دیا
  • پہلگام واقعہ؛ پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کا استعمال
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • ترک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے تنازعہ، ماریہ بی مشکل میں آگئیں
  • پی ایس ایل یا آئی پی ایل؛ رمیز کی زبان پھر پھسل گئی
  • ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟