وزیرِ اعظم شہباز شریف کا عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام, آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منا رہے ہیں. یہ ہفتہ پوری دنیا میں متنوع مذہبی برادریوں کے مابین مکالمے، ہم آہنگی اور تعاون کو اجاگر کرنے کیلئے اہمیت کا حامل ہے.پاکستان، جس کا تصور ہمارے بانی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے تمام مذاہب کے لئے ایک محفوظ ملک کے طور پر دیا تھا، ہر شہری کے عقیدے، وقار اور مساوات کے آئینی حق پر ثابت قدم ہے۔ ہمارا دین اسلام جو انصاف، رحم اور تمام مخلوقات کے احترام کی لازوال تعلیمات پر مبنی ہے، ہمیں اس حوالے سے مثالی طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہم شمولیت اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کے ذریعے ان اقدار کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں۔ نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت، خوف کی فضاء پھیلانے والوں کو ہمت، اور تقسیم کرنے والوں کو ہم اکٹھے ہونے کا جواب دیتے ہیں۔حکومت معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت، رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ مذہبی رواداری کے سنہری اصولوں پر مبنی بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور حکمت عملی پر عملدرآمد جاری ہے جو نفرت انگیز گفتگو کو جڑ سے اکھاڑنے، ہر مندر و گرجہ گھر اور عبادت گاہ کی حفاظت میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی بھی اس حوالے سے چیلنجز موجود ہیں.
پاکستان پائندہ باد.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔