خیبر پختونخوا، اراضی میں جعلی انتقالات پر کارروائی، پٹواری سمیت 3 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
انکوائری میں وراثتی اراضی میں ریونیو اسٹاف کی ملی بھگت سے جعلی انتقالات ثابت ہوگئے۔ جعلی انتقالات کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات پر کارروائی میں پٹواری سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا کو رزڑ ضلع صوابی میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جس پر تفصیلی انکوائری شروع کی گئی۔ انکوائری میں وراثتی اراضی میں ریونیو اسٹاف کی ملی بھگت سے جعلی انتقالات ثابت ہوگئے۔ جعلی انتقالات کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ ایف آئی آر میں نامزد خالد عثمان پٹواری، حامد حسین اور شہزاد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات
پڑھیں:
کلفٹن پولیس کی بروقت کارروائی، 72 گھنٹوں میں اغوا کی گئی بچی بازیاب، رکشا ڈرائیور گرفتار
کراچی:کلفٹن پولیس نے 72 گھنٹوں کے اندر اغوا کی گئی پانچ سالہ بچی کو بحفاظت بازیاب کر لیا اور ملزم رکشا ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کے ترجمان کے مطابق، یہ واقعہ کلفٹن کے علاقے خیابان شمشیر فیز 5 میں پیش آیا، جہاں بچی کی والدہ کی شکایت پر پولیس نے فوری کارروائی شروع کی۔
مغویہ بچی کی والدہ کے مطابق، ان کی بیٹی 7 سالہ بھائی کے ہمراہ بدر کمرشل سے کھانا کھا کر واپس آرہی تھی، کہ ایک رکشا ڈرائیور نے انہیں سواری کی پیشکش کی۔
مزید پڑھیں: کراچی، ریلوے پولیس کی لانڈھی میں کامیاب کارروائی، مغوی بچی بازیاب
راستے میں، رکشا ڈرائیور نے بچی کے بھائی کو 50 روپے دے کر قریبی دکان سے بسکٹ خریدنے بھیجا اور اسی دوران بچی کو اغوا کر کے فرار ہو گیا۔
پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقدمہ درج کر لیا اور جدید ٹیکنالوجی، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کی تلاش شروع کر دی اور 72 گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد پولیس نے رکشا ڈرائیور نذیر کو گرفتار کر لیا اور اس کے قبضے سے اغوا میں استعمال ہونے والا رکشا بھی برآمد کر لیا۔
مزید برآں ملزم کے قبضے سے دو جعلی پریس کارڈز بھی برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ اغوا کی واردات کی مکمل تفصیلات سامنے آئیں اور اس میں دیگر ملوث افراد کا بھی سراغ لگایا جا سکے۔