خیبر پختونخوا، اراضی میں جعلی انتقالات پر کارروائی، پٹواری سمیت 3 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
انکوائری میں وراثتی اراضی میں ریونیو اسٹاف کی ملی بھگت سے جعلی انتقالات ثابت ہوگئے۔ جعلی انتقالات کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات پر کارروائی میں پٹواری سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا کو رزڑ ضلع صوابی میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جس پر تفصیلی انکوائری شروع کی گئی۔ انکوائری میں وراثتی اراضی میں ریونیو اسٹاف کی ملی بھگت سے جعلی انتقالات ثابت ہوگئے۔ جعلی انتقالات کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ ایف آئی آر میں نامزد خالد عثمان پٹواری، حامد حسین اور شہزاد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں وراثتی اراضی میں جعلی انتقالات
پڑھیں:
کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور—فائل فوٹوخیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کےلیے قانون سازی کی گئی ہے۔
کے پی اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے پیش کیا، سزاؤں سے متعلق قانون میں ترامیم خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کرلی، جے یو آئی ف کے رکنِ اسمبلی عدنان وزیر کی ترامیم بل میں شامل نہ ہو سکیں۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے کابینہ کو حاصل اختیار وزیر اعلی کو مل گیا، وزیرِ اعلیٰ ایکٹ کے تحت کونسل سازی میں با اختیار ہوں گے، سینٹینسنگ کونسل کے ممبران اور چیئرپرسن کا تقرر بھی وزیرِ اعلیٰ کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایت آئی تو پورے ملک کو بند کر دیں گے۔
متن کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسیکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور قانونی ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے، سینٹینسنگ کونسل کے سزاؤں کے ایکٹ 2021ء کے میں ترامیم کی گئیں، یہ کونسل 5 سے لے کر 7 ممبران پر مشتمل ہو گی۔
بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ سینٹینسنگ کونسل کی ذمے داری عدالتوں اور وہاں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر نظر رکھنے کی ہو گی، مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات پر بھی نظر رکھی جائے گی، کونسل سزاؤں کے بارے میں رائے عامہ میں آگہی اور اس حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔
متن میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے، کونسل کے ملازمین اب سول سرونٹس تصور ہوں گے، جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت ہو گی۔