پہلی مرتبہ گھر خریدنے والوں کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ دینے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وزیر اعظم کی ہدایت پر رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ شعبے کی بحالی کا ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا، رہائشی گھروں کیلئے اضافی منزلوں کی تعمیر کی اجازت اور پہلی مرتبہ گھر خریدنے والوں کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ دینے کی تجویز شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹاسک فورس کی سفارشات بھجوا دی گئیں، سفارشات کا جائزہ لینے کیلئے 3 فروری کو اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سفارشات میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر بھی ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے، کم آمدن طبقے کو سبسڈی دینے پر غور کیا جارہا ہے، گھروں کی تعمیر کیلئے قرضے دینے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔
وفاقی حکومت نے ایک سال پورا ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے ایک ہدایت نامہ تمام وزارتوں کو جاری کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ایک سال میں ہونے والی اصلاحات پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔
شہباز شریف نے ایک سال میں مختلف وزارتوں، محکموں میں دی گئی نوکریوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم وزارتوں، محکموں کی کارکردگی رپورٹ خود جانچیں گے۔ وزارتوں سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات لانے میں کتنی کامیابی ملی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔