لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ مرتب کر لی گئی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے 20 ججز کی سنیارٹی لسٹ میں ایک درجے کا اضافہ ہو گیا، جسٹس اسجد جاوید گھرال سنیارٹی لسٹ میں 16 ویں سے 15 ویں نمبر پر آ گئے ہیں جبکہ جسٹس طارق سلیم شیخ 17 ویں سے 16 ویں نمبر پر براجمان ہو گئے ہیں۔

جسٹس جواد حسن 18 ویں سے17 ویں نمبر پر آگئے، جسٹس مزمل اختر شبیر 19 ویں سے 18ویں، جسٹس چودھری عبدالعزیز 20 ویں سے 19 ویں، جسٹس انوار الحق پنوں 21 ویں سے 20 ویں نمبر پر آگئے، اسی طرح جسٹس فاروق حیدر 22 ویں سے 21 ویں، جسٹس وحید خان 23 ویں سے 22 ویں نمبر پر پہنچ گئے۔

21ویں ترمیم میں تو سیاسی جماعت کو باہر رکھا گیاتھا،سوال یہ ہےکہ آرمی ایکٹ کا اطلاق کس پر ہوگا،جسٹس جمال مندوخیل 

جسٹس رسال حسن سید 24 ویں سے 23 ویں، جسٹس عاصم حفیظ 25 ویں سے 24 ویں، جسٹس صادق محمد خرم 26ویں سے 25 ویں، جسٹس احمد ندیم ارشد 27 ویں سے 26 ویں، جسٹس طارق ندیم 28 سے 27 ویں، جسٹس امجد رفیق 29 ویں سے 28 ویں، جسٹس عابد حسین 30 ویں سے 29 ویں اور جسٹس انوار حسین 31 ویں سے 30 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔
سنیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس علی ضیا باجوہ 32 ویں سے 31 ویں، جسٹس سلطان تنویر 33 ویں سے 32 ویں، جسٹس رضا قریشی 34 ویں سے 33 ویں اور جسٹس راحیل کامران شیخ 35 ویں سے 34 ویں نمبرپر آ گئے ہیں۔ 
 

لاہور؛موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ ، وکیل گھر کی دہلیز پر قتل

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سنیارٹی لسٹ ویں نمبر پر گئے ہیں ویں سے

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • پی ایس ایل 10 میں کونسی ٹیم کس پوزیشن پر ہے
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • گندم کی قیمت مقرر کرنے کا معاملہ: پنجاب کابینہ گندم کی ڈی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کرے گی، محکمہ پرائس کنٹرول
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع