وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کینسر کی جلد تشخیص اور سستے علاج کو یقینی بنانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

کینسر سے بچاؤ کے عالمی دن پر جاری کیے گئے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سطح پر کینسر موت کی دوسری بڑی وجہ ہے، پاکستان نے کینسر کی تحقیق، علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کینسر صحتِ عامہ کا ایک بڑا چیلنج ہے، بر وقت تشخیص، مؤثر علاج اور باقاعدہ ورزش اس بیماری کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔

وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانیوں سے بر وقت طبی مشاورت اور اسکریننگ کرانے کی درخواست کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کینسر کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شہباز شریف

پڑھیں:

سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی نیتن یاہو پر شدید تنقید، ٹرمپ سے سمجھانے کی اپیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور عالمی سطح پر اسرائیل کو درپیش تنہائی کے پیش نظر صہیونی ریاست کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایہود اولمرٹ نے عالمی برادری کو درپیش سنگین مسئلے کے حل کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا اور غزہ میں جنگ کو جاری رکھنے کو ایک ’جرم‘ قرار دیا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو کی حکومت اندرونی و بیرونی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ایہود اولمرٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست اپیل کی کہ وہ نیتن یاہو کو اپنے آفس بلائیں اور میڈیا کے سامنے انہیں واضح الفاظ میں کہیں کہ اب بہت ہو چکا ہے، ختم کرو یہ سب۔

یہ مطالبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل کے اندر بھی جنگ کے جاری رہنے پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔اولمرٹ کا یہ بیان جو ایک سابق سربراہ حکومت کی حیثیت سے سامنے آیا ہے، نیتن یاہو کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔

سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے نیتن یاہو کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک وزیرِاعظم کی حیثیت سے نیتن یاہو کی بنیادی ذمہ داری اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے کے بعد عالمی برادری نے ابتدا میں اسرائیل کے حقِ دفاع کو تسلیم کیا اور اس کی حمایت کی، لیکن صورتحال اس وقت پلٹ گئی جب نیتن یاہو نے جنگ بندی ختم کر کے فوجی کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، جس سے عالمی رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو گئی اور اب دنیا کے بیشتر ممالک اسرائیل کے اس اقدام پر تنقید کر رہے ہیں۔

اولمرٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنی ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی، جس کا خمیازہ اسرائیل کو دنیا میں تنہا ہو کر بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ ایک سنگین الزام ہے جو نیتن یاہو کے سیاسی مستقبل پر مزید سوالات کھڑے کرتا ہے۔ نیتن یاہو پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے دباؤ میں ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر جنگ روک دی گئی تو ان کے اتحادی حکومت سے نکل جائیں گے، جس کے نتیجے میں دوبارہ الیکشن کرانا پڑیں گے۔

سابق وزیراعظم نے پیش گوئی کی کہ ایسے کسی بھی الیکشن میں نیتن یاہو کی شکست واضح ہو گی۔ یہ سیاسی تجزیہ اسرائیل کی موجودہ حکومت کے اندرونی ڈھانچے اور نیتن یاہو کی قیادت کو درپیش چیلنجز کو واضح کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی نیتن یاہو پر شدید تنقید، ٹرمپ سے سمجھانے کی اپیل
  • قوم کی محنت سے ملک اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آگیا، وزیر اعظم
  • معاشی ترقی جاری،اشرافیہ کو جواب دینا ہوگا اس نے کتنا ٹیکس دیا ہے ،وزیر اعظم
  • عید پر شہباز شریف کے عالمی، ملکی رہنماؤں، صدر، گورنرز، وزرائے اعلیٰ کو فون
  • وزیراعظم شہباز شریف کا امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفونک رابطہ
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے حج کے بہترین انتظامات پر سعودی عرب سے اظہار تشکر
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • شہباز شریف کا ھیثم بن طارق سے ٹیلی فونک رابطہ، عید کی مبارکباد دی
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ
  • شہبازشریف کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی، عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال