پاکستان کا خلائی تحقیق میں بڑا قدم:چینی مشن کے ساتھ تاریخی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان نے خلا کی تسخیر میں ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (CNSA) کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
یہ معاہدہ 5 فروری 2025 کو صدر مملکت آصف زرداری اور چینی صدر شی جن پنگ کی موجودگی میں طے پایا، جس کے تحت پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ قمری روور چین کے چینگ ای-8 مشن میں شامل کیا جائے گا۔
یہ مشن 2028 میں چاند کی جانب روانہ ہوگا اور اس کا مقصد سائنسی تحقیق، چاند کی سطح کی نقشہ سازی اور وہاں موجود وسائل کی جانچ کرنا ہے۔
سپارکو کے ترجمان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک بڑا قدم ہے اور انٹرنیشنل قمری ریسرچ اسٹیشن (ILRS) کے منصوبے میں پاکستان کی شراکت کو مزید مستحکم کرے گا۔ اس پیشرفت سے پاکستان کے خلائی پروگرام کو عالمی سطح پر نئی پہچان اور مواقع ملنے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔