پاکستان کا خلائی تحقیق میں بڑا قدم:چینی مشن کے ساتھ تاریخی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان نے خلا کی تسخیر میں ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (CNSA) کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
یہ معاہدہ 5 فروری 2025 کو صدر مملکت آصف زرداری اور چینی صدر شی جن پنگ کی موجودگی میں طے پایا، جس کے تحت پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ قمری روور چین کے چینگ ای-8 مشن میں شامل کیا جائے گا۔
یہ مشن 2028 میں چاند کی جانب روانہ ہوگا اور اس کا مقصد سائنسی تحقیق، چاند کی سطح کی نقشہ سازی اور وہاں موجود وسائل کی جانچ کرنا ہے۔
سپارکو کے ترجمان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک بڑا قدم ہے اور انٹرنیشنل قمری ریسرچ اسٹیشن (ILRS) کے منصوبے میں پاکستان کی شراکت کو مزید مستحکم کرے گا۔ اس پیشرفت سے پاکستان کے خلائی پروگرام کو عالمی سطح پر نئی پہچان اور مواقع ملنے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی
بھارتی ریاست بہار میں تاریخی حیثیت کی حامل درگاہ کی بیحرمتی کی گئی جس میں ایک بزرگ مسلم ہستی مدفون ہیں اور ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد یہاں آتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں تاریخی درگاہ کو مسمار کرنے کی کوشش میں شدید نقصان پہنچایا۔ جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔
شدید عوامی احتجاج کے باجود تاحال نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی ملزمان کا تعین کرنے کے لیے کوئی کوشش کی گئی۔
بہار کی مقامی حکومت نے بھی اس واقعے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جس سے عوام میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اس 150 سالہ قدیم درگاہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی بڑے تعداد میں آتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ درگاہ کا اتحاد بین المذاہب کا مرکز اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے اور آس پاس کی آبادی میں تمام مذاہب کے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔
تاہم مودی سرکار کے دورِ اقتدار میں ہندوتوا کو فروغ دیا گیا جس کے باعث ملک میں نہ اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔
مودی سرکار کی اس نفرت آمیز پالیسیوں کا عروج اُس وقت دیکھنے میں آیا جب تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا گیا۔
اس کے بعد سے متعدد تاریخی مساجد اور درگاہوں کو ہندو دیوتاؤں کی جنم بھومی یا سابق مندر قرار دیکر مسمار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارت میں مساجد اور درگاہوں کے علاوہ چرچ بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ مشنری اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔