اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف لینے کے بعد بعض خوش گمانوں کا خیال تھا کہ آنے والے سیاسی منظر نامے میں عمران خان امریکہ کی ضرورت بن سکتے ہیں اور امریکہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے عمران خان اور پاکستانی عوام کے ایک قابل لحاظ حلقے کو اپنے حلقہء اثر میں لے سکتا ہے۔ اس گماں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خاص مصاحب رچرڈ میدان میں کود بھی پڑے تھے۔ تحریر: سید تنویر حیدر
کہا جاتا ہے کہ امریکہ کی دشمنی اس کی دوستی سے زیادہ خطرناک ہے۔ وہ پہلے اپنے نظریہء ضرورت کے تحت کسی کو دوست بناتا ہے اور پھر اپنی ضرورت پوری ہونے پر اسے کسی ٹیشو پیپر کی صورت میں پھینک دیتا ہے۔ امریکہ کے بچھائے ہوئے اس جال میں وہی گرفتار ہوتا ہے جس کی نظر صرف دانے پر ہوتی ہے، دام پر نہیں۔ امریکہ بھی اسی کو اپنی ضرورت بناتا ہے جو اپنی کسی ضرورت کے لیے اپنے راستے سے یوٹرن لینے کو کسی لیڈر کی صفت سمجھتا ہے۔ اپنے ٹریک کو نہ چھوڑنے والا کبھی امریکہ کے جال میں نہیں آتا۔ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ عمران خان سے ان کی کرسیء اقتدار چھڑوانے میں امریکہ کا بنیادی کردار ہے لیکن بدلتے حالات کی بدلتی ضروریات کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے امریکہ کی نئی حکومت عالمی کھلیان میں اپنے نئے جال کے ساتھ سامنے آئی ہے۔
شکاری نیا ہے نہ جال نیا ہے بلکہ شکار بھی وہی ہے جو ہر بار شکار ہو جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف لینے کے بعد بعض خوش گمانوں کا خیال تھا کہ آنے والے سیاسی منظر نامے میں عمران خان امریکہ کی ضرورت بن سکتے ہیں اور امریکہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے عمران خان اور پاکستانی عوام کے ایک قابل لحاظ حلقے کو اپنے حلقہء اثر میں لے سکتا ہے۔ اس گماں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خاص مصاحب رچرڈ میدان میں کود بھی پڑے تھے لیکن پھر یہ ہوا کہ ٹرمپ اپنے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھانے کے بعد (جس میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ عمران خان کو رہائی دلوانا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا آئینی تقاضا ہے) ٹرمپ وہ ٹرمپ نہیں تھے جنہیں بعض اہل درد نے اپنا مسیحا بنا لیا تھا۔
کچھ درد شناسا وہ ہمارا تو نہیں تھا
کچھ اس میں مسیحائی کا یارا تو نہیں تھا
پی ٹی آئی نے صوابی میں اپنے گزشتہ جلسے اور ریلی میں امریکی جھنڈا لہرا کر یہ سمجھ لیا تھا کہ جس طرح پاکستانی سیاستدانوں کے فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں، شاید اس بار امریکہ بھی اپنا کوئی فیصلہ صوابی کے جلسے کو دیکھ کر کرے لیکن پھر امریکہ نے وہی کچھ کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے لیکن ہم ہیں کہ ہم نے امریکہ کی ان مکاریوں سے کبھی سبق حاصل کیا ہے اور نہ عبرت پکڑی ہے بلکہ ہر بار ایک نئے جذبے کے ساتھ امریکہ کے دام فریب میں خود کو اپنی چونچ سے لے کر اپنی دم تک پھنسا کر دنیا بھر کے لیے عبرت کا نشاں بنے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے کہ عمران خان امریکہ کی کے لیے کے ایک
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام ممالک کو تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں اپنی بالاتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتےہوئے ترقی نہیں کر سکتا، دو روز قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا تھا اور سلامتی کونسل میں اس پر غیرمعمولی طور پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یک طرفہ اقدامات کیے جو یک طرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا، جس سے خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچا لیکن بیک چینل سفارت کاری، بین الاقومی ثالثی بالخصوص امریکا اور دوست ملکوں کی مصالحت نے کشیدگی ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کےلیے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر مںحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے خیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی کالے شیشوں اور غیر نمونہ،فینسی نمبر پلیٹس کیخلاف کارروائی، 182گاڑیوں کے چالان پاکستان میں جدید اے آئی ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم پی ٹی آئی کا 5اگست کو ہونیوالے احتجاج سے قبل تیاریاں تیز کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم