Islam Times:
2025-11-05@02:40:32 GMT

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں

اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف لینے کے بعد بعض خوش گمانوں کا خیال تھا کہ آنے والے سیاسی منظر نامے میں عمران خان امریکہ کی ضرورت بن سکتے ہیں اور امریکہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے عمران خان اور پاکستانی عوام کے ایک قابل لحاظ حلقے کو اپنے حلقہء اثر میں لے سکتا ہے۔ اس گماں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خاص مصاحب رچرڈ میدان میں کود بھی پڑے تھے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

کہا جاتا ہے کہ امریکہ کی دشمنی اس کی دوستی سے زیادہ خطرناک ہے۔ وہ پہلے اپنے نظریہء ضرورت کے تحت کسی کو دوست بناتا ہے اور پھر اپنی ضرورت پوری ہونے پر اسے کسی ٹیشو پیپر کی صورت میں پھینک دیتا ہے۔ امریکہ کے بچھائے ہوئے اس جال میں وہی گرفتار ہوتا ہے جس کی نظر صرف دانے پر ہوتی ہے، دام پر نہیں۔ امریکہ بھی اسی کو اپنی ضرورت بناتا ہے جو اپنی کسی ضرورت کے لیے اپنے راستے سے یوٹرن لینے کو کسی لیڈر کی صفت سمجھتا ہے۔ اپنے ٹریک کو نہ چھوڑنے والا کبھی امریکہ کے جال میں نہیں آتا۔ یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ عمران خان سے ان کی کرسیء اقتدار چھڑوانے میں امریکہ کا بنیادی کردار ہے لیکن بدلتے حالات کی بدلتی ضروریات کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے امریکہ کی نئی حکومت عالمی کھلیان میں اپنے نئے جال کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

شکاری نیا ہے نہ جال نیا ہے بلکہ شکار بھی وہی ہے جو ہر بار شکار ہو جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف لینے کے بعد بعض خوش گمانوں کا خیال تھا کہ آنے والے سیاسی منظر نامے میں عمران خان امریکہ کی ضرورت بن سکتے ہیں اور امریکہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے عمران خان اور پاکستانی عوام کے ایک قابل لحاظ حلقے کو اپنے حلقہء اثر میں لے سکتا ہے۔ اس گماں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خاص مصاحب رچرڈ میدان میں کود بھی پڑے تھے لیکن پھر یہ ہوا کہ ٹرمپ اپنے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھانے کے بعد (جس میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ عمران خان کو رہائی دلوانا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا آئینی تقاضا ہے) ٹرمپ وہ ٹرمپ نہیں تھے جنہیں بعض اہل درد نے اپنا مسیحا بنا لیا تھا۔

کچھ درد شناسا وہ ہمارا تو نہیں تھا
کچھ اس میں مسیحائی کا یارا تو نہیں تھا

پی ٹی آئی نے صوابی میں اپنے گزشتہ جلسے اور ریلی میں امریکی جھنڈا لہرا کر یہ سمجھ لیا تھا کہ جس طرح پاکستانی سیاستدانوں کے فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں، شاید اس بار امریکہ بھی اپنا کوئی فیصلہ صوابی کے جلسے کو دیکھ کر کرے لیکن پھر امریکہ نے وہی کچھ کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے لیکن ہم ہیں کہ ہم نے امریکہ کی ان مکاریوں سے کبھی سبق حاصل کیا ہے اور نہ عبرت پکڑی ہے بلکہ ہر بار ایک نئے جذبے کے ساتھ امریکہ کے دام فریب میں خود کو اپنی چونچ سے لے کر اپنی دم تک پھنسا کر دنیا بھر کے لیے عبرت کا نشاں بنے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے کہ عمران خان امریکہ کی کے لیے کے ایک

پڑھیں:

18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔

27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ

 سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟

وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
  • 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان