حادثات میں اضافے پر گورنر کا چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں ڈمپر اور ٹینکر کے حادثات میں اضافے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے گورنر سندھ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خط میں کہا ہے کہ عوام ڈمپر، ٹینکرز کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کیلیے عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ معزز ہائیکورٹ اس اہم مسئلے کا فوری نوٹس لے گی اور اس بحران سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہدایات فراہم کرے گی۔ گورنر سندھ کا خط میں کہنا ہے کہ ڈرائیور حادثات کے بعد موقع سے فرار ہو جاتے ہیں جو قانون کے نفاذ اور احتساب پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے حال ہی میں شہر میں بھاری ٹریفک کے داخلے پر پابندی سے متعلق ایک درخواست پر سماعت کی اور حکم دیا کہ ایسی گاڑیوں کو صبح 7 سے رات 11 بجے تک محدود رکھا جائے۔ خلاف ورزی کرنیوالوں کو گاڑی ضبط کرنے کا سامنا کرنا پڑیگا جبکہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ نفاذ بدستور متضاد ہے، آئے روز ڈمپر حادثات سے عوامی تحفظ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ عدالت اپنی ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائے اور حادثات میں اہم کردار ادا کرنے والی انتظامی کوتاہیوں کا نوٹس لے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔