صوابی جلسے میں کتنے آدمی تھے؟ تعداد اور وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کل صوابی کے جلسے میں کتنے آدمی تھے؟ اس حوالے سے تعداد سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق کل 8 فروری 2024ء کے الیکشن نتائج کے خلاف ہونے والے جلسے میں 5 سے 6 ہزار کارکنوں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق صوابی جلسہ گاہ کا پچھلا حصہ خالی رہا۔ پشاور، مردان اور مالاکنڈ سے پی ٹی آئی ورکرز کم ترین تعداد میں شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق چند وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی کے پاس ورکرز کو جلسہ گاہ تک لانے کےلیے فنڈز نہیں تھے۔ کچھ وزراء اور ایم پی ایز نے وزیراعلیٰ سے فنڈز کا تقاضا کیا تھا۔
اس معاملے پر خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جلسہ کامیاب تھا، بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، پنجاب سے آنے والے قافلوں کو روکا گیا تھا۔
دوسری طرف ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز مغل نے جیو نیوز کو بتایا کہ وزیراعلیٰ صوبائی صدر تھے تو اراکین اسمبلی کو جیب سے فنڈز دیتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے صوابی جلسے کےلیے ذاتی حیثیت میں چند اراکین اسمبلی کو فنڈز دیے۔
اس معاملے پر ریجنل صدر پی ٹی آئی پشاور محمد عاصم نے موقف اختیار کیا کہ جلسے کےلیے اراکین اسمبلی کو خصوصی فنڈ نہیں دیے گئے، فنڈ نہ ملنے کے باوجود بھی اراکین اسمبلی نے بڑی تعداد میں کارکنوں کو جمع کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اراکین اسمبلی
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت آج ایک اور کھیل کے میدان میں آمنے سامنے آئیں گے
وکیل ٹیکس پیئر نے مؤقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے۔
سی پی پی اے نے نیپرا میں بجلی نرخ میں اضافے کی درخواست دے دی
خالد جاوید نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلاء سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلاء نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا۔
ڈی پی ایل کی تاریخ میں توسیع خوش آئند، لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، کمرشل امپورٹرز، حکومت قوانین پر نظرثانی کرے،سلیم ولی محمد
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔
سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید :