چولستان کے لیے نہری منصوبہ مستحسن اقدام
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
چولستان ملک کا ایک پسماندہ ترین خطہ ہے اس کے پسماندہ ہونے کی وجہ یہاں کا وسیع ریگستان ہے جو دس ہزار اسکوائر کلو میٹر علاقے میں پھیلا ہوا ہے یہاں سوا لاکھ افراد سکونت پذیر ہیں جن کی زندگیوں کا دار و مدار گلہ بانی پر ہے، اگر اس علاقے کے ماضی پر نظر ڈالی جائے تو یہ ایک وقت میں نہایت سرسبز و شاداب علاقہ تھا اور یہاں کے لوگ خوشحالی کی زندگی بسر کرتے تھے اس وقت اس علاقے کو ہاکڑا نامی ندی سیراب کرتی تھی یہاں ہر قسم کی کھیتی باڑی کی جاتی تھی۔
پاکستان کے قیام کے بعد اس خطے کو کاشت کاری کے قابل بنانے کے لیے کوئی نہر نہیں نکالی جا سکی حالانکہ اس علاقے کے عوام کا یہ حق ہے کہ حکومت ان کی غربت اور مفلسی کو دور کرنے کے لیے یہاں کی زمین کو پانی مہیا کرکے ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح انھیں جینے کا حق دے۔ چولستان سے متصل بھارتی صوبہ راجستھان ہے وہ بھی پورا ریگستانی علاقہ ہے مگر اس وقت سرسبز و شاداب بن چکا ہے چونکہ بھارتی حکومت نے اس کے ایک بڑے علاقے کے لیے پانی کا انتظام کر دیا ہے۔ یہاں کے لیے دریائے ستلج سے ایک نہر نکالی گئی ہے۔
اب یہاں مختلف فصلیں پیدا کی جا رہی ہیں، یہاں کے عوام جو صدیوں سے محرومی کا شکار تھے اب خوش حال ہیں۔ جب راجستھان جیسا ریگستان سرسبز و شاداب ہو سکتا ہے تو ہمارے چولستان کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس علاقے کو پانی سے سیراب کرنے کے لیے ماضی کی حکومتوں نے یہاں نہری پانی مہیا کرنے کے لیے ضرور سوچا ہوگا، مگر یہاں تک نہر نکالنے کے منصوبے پر عمل نہ کرسکے۔
اب موجودہ حکومت نے اس علاقے کے عوام کی کسمپرسی کا خیال کرتے ہوئے اسے ایک نہر کے ذریعے سیراب کرنے کا منصوبہ شروع کرنے کے لیے پیش رفت کی ہے۔ یہ ایک مستحسن قدم ہے جس کی ہم سب پاکستانیوں کو دل سے قدر کرنی چاہیے کیونکہ ملک میں بسنے والے تمام لوگ ہمارے بھائی ہیں اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ یہ منصوبہ جو اس وقت تنقید کی زد میں ہے اگر مکمل ہوتا ہے تو یقینا ملک میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا ۔
افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمارے ہاں کچھ لوگ اپنے صوبے کے علاوہ کسی دوسرے صوبے کو محبت کی نظر سے دیکھنے کے قائل نہیں ہیں حالانکہ اس منصوبے کو حکومت نے ضرور سوچ سمجھ کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا کہ کسی دوسرے صوبے کی پانی کے سلسلے میں حق تلفی نہ ہو۔ اگر ماضی کو دیکھیں تو جب کالا باغ ڈیم کا منصوبہ شروع کیا جا رہا تھا تو سندھ کی کچھ سیاسی اور غیر سیاسی پارٹیوں نے کھل کر مخالفت کی تھی۔
یہ مخالفت اتنی طویل اور سخت تھی کہ دوسرے صوبے کے لوگ بھی سہم کر رہ گئے تھے۔ پھر اس پانی اور بجلی کے اہم منصوبے کی صرف مخالفت ہی نہیں کی گئی تھی بلکہ دھمکیاں دی گئی تھیں کہ اگر ڈیم کسی طرح تعمیر ہو گیا تو اسے بم مار کر تباہ کر دیا جائے گا۔ اب تو سندھ کے بعض سیاسی رہنما بھی اس منصوبے کو ترک کرنے کو ایک بڑی غلطی تسلیم کرتے ہیں کیونکہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت صرف سیاسی بنیاد پر کی گئی تھی۔ دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں خشکی کا حصہ بڑھ رہا ہے جس سے ناقابل زراعت علاقے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کالا باغ ڈیم منصوبے کی جب پیپلز پارٹی نے بھی مخالفت شروع کی تو پھر پرویز مشرف کو پیچھے ہٹنا پڑا تھا کیونکہ اس سے اسے اپنی حکومت کے لیے خطرہ نظر آنے لگا تھا۔ اس منصوبے کے لیے تمام ضروری سامان خرید لیا گیا تھا اور وہ اب بھی ڈیم کی جگہ پڑا زنگ کھا رہا ہے۔ سندھ کے چند لوگوں کے احتجاج کی وجہ سے ہی کالا باغ جیسا اہم پانی اور بجلی بنانے کا منصوبہ ترک کرنا پڑ۔ چولستان کو نہری پانی مہیا کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔
بدقسمتی سے چولستان کے لیے نہری پانی مہیا کرنے کے منصوبے پر سندھ کی جانب سے جو اعتراض کیا جا رہا ہے تو ان کا استدلال ہے کہ انھیں پہلے ہی 1991 میں ہوئے پانی کے معاہدے کے تحت پورا پانی نہیں مل رہا ہے اور اب چولستان کے لیے نہریں نکالنے سے ان کے پانی میں مزید کمی آئے گی، تو اس مسئلے پر ضرور غور کیا جانا چاہیے۔ پانی کی تقسیم کے سلسلے میں کسی بھی صوبے کو شکایت کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔
سب سے خوش کن بات یہ ہے کہ چولستان نہر کے منصوبے پر صدر پاکستان آصف زرداری نے دستخط کرکے ملک کے ایک خطے کو اس کے پانی کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کر دیا ہے۔ بدقسمتی سے صدر زرداری کے دستخط کرکے اس منصوبے کو آگے بڑھانے پر سندھ کے بعض قوم پرست رہنما جو پہلے کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکنے کے لیے بھی پیش پیش تھے اب وہ پھر اس نئے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سندھ کے سپوت ہیں مگر انھوں نے سندھ کے حقوق کو نظرانداز کر دیا ہے۔
یہ موقف کسی طرح بھی درست نہیں ہے اس لیے کہ صدر زرداری بحیثیت صدر پاکستان ملک کے تمام صوبوں کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں پھر وہ چولستان کے عوام کی مشکلات سے پہلے پوری طرح واقف ہیں۔ بہرحال سندھ کی شکایت کو دور کرنے کے لیے بہتر یہی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلا کر اس مسئلے پر ضرور غور و خوض کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ شکایت بھی کی جا رہی ہے کہ سی سی آئی کا اجلاس بلائے بغیر ہی چولستان نہر کے منصوبے کو شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ پھر اس مسئلے کا ہی نہیں بلکہ ملک کی پانی کی قلت کے مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لیے سیلابی پانی کو سمندر میں ضایع ہونے کے بجائے اسے ذخیرہ کرکے فائدہ اٹھایا جائے۔
ہمارے ہاں جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں دریاؤں میں خطرناک طغیانی کا منظر ہوتا ہے جس سے بھاری جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ دو سال قبل دریائے سندھ میں خطرناک طغیانی سے ہزاروں مکانات تباہ ہوگئے تھے جس سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ وہ بے سر و سامانی کے عالم میں آج بھی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں۔ حکومت ان کو پھر سے بسانے کے لیے دوست ممالک سے امداد طلب کر رہی ہے۔ ان کو بسانے کے بعد طغیانی کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے انتظامات کیے جائیں تو اس سے تباہی سے بھی بچا جاسکتا ہے اور پانی کی قلت کے مسئلے کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کے لیے منصوبے کو کے منصوبے علاقے کے اس علاقے سندھ کے صوبے کو کے عوام صوبے کی کیا جا کر دیا رہا ہے
پڑھیں:
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ دریاوں میں آنے والے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عظمی بخاری نے واضح کیا کہ دریاوں سے آنے والے سیلابی پانی کے استعمال پر صوبے کو کسی اور کی ہدایات کی ضرورت نہیں اور نہ ہی سندھ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔
انہوں نے کہا کہ زیرِ غور کینالز منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو ضائع ہونے کے بجائے فائدے میں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، مگر اتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم مذاکرات دھمکیوں سے نہیں، بات چیت سے آگے بڑھتے ہیں۔عظمی بخاری نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی گزشتہ 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر کسانوں کے مسائل آج بھی وہیں کے وہیں ہیں۔ اگر پیپلزپارٹی گمراہ کن بات کرے گی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہر بیان کا جواب دیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا کینالوں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، پیپلزپارٹی بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے مترادف...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم