ہمارے مہمان بن کر پولیس لائن آجائیں، پولیس اور احتجاجی وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد میں وکلا احتجاج کے دوران سینیئر قانون دان علی احمد کرد اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
علی احمد کرد کا بڑی تعداد میں وکلا کے ساتھ پولیس افسران سے سامنا ہوا تو انہوں نے کہا کہ صبح سے ہماری اور پولیس کی آنکھ مچولی ہورہی ہے، سپریم کورٹ میں چھوٹے لوگ بیٹھے ہیں، ہائیکورٹ میں ہمارے دوست ہیں اب ہم اسلام آباد ہائیکورٹ جارہے ہیں۔
انہوں نے پولیس افسر سے کہا کہ جھگڑا نہ کریں، ہمارے نوجوانوں کے جوش و جذبے کا آپ کے لوگ مقابلہ نہیں کرسکیں گے، بدمزگی ہوئی تو ذمہ دار آپ ہیں ہم نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نئے ججز کی تقرری کے خلاف وکلا سراپا احتجاج، اسلام آباد میں مختلف مقامات پر جھڑپیں اور گرفتاریاں
علی احمد کرد نے کہا کہ جو اوپر بیٹھے ہیں ان سے پوچھیں، ہائیکورٹ ہماری جگہ ہے وہاں ہمیں جانے کیوں نہیں دے رہے، ہم پولیس لائن تو نہیں جارہے۔
سپریم کورٹ میں چھوٹے چھوٹے لوگ بیٹھے ہیں وہ ہمارے معیار کے نہیں ہم اسلام آباد ہائیکورٹ جا رہے ہیں ہمیں جانے دو ورنہ بدمزگی کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی، علی احمد کرد اور پولیس افسران کے درمیان گفتگو pic.
— WE News (@WENewsPk) February 10, 2025
پولیس افسر نے کہا کہ پولیس لائن بھی آجائیں، آپ ہمارے ہمارے مہمان ہوں گے، اس پر وکلا نے کہا کہ بغیر ایف آئی آر کے ہمیں دعوت دیں تو ضرور آجائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Islamabad Police lawyers Protest احتجاج اسلام آباد پولیس علی احمد کرد وکلاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس علی احمد کرد وکلا علی احمد اسلام ا باد نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں کینالز کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلا، قوم پرستوں پر پولیس کا دھاوا، لاٹھی چارج اور شیلنگ
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی اور خیر پور میں پولیس نے نہروں کے منصوبے کیخلاف احتجاج کرنے والے وکلا کے دھرنوں پر دھاوا بول دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید لنک روڈ پر نہروں کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا احتجاج جاری تھا، پولیس وہاں پہنچی تو ایک وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا دے مارا، جس کے بعد پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی بھی ہوا، ایک وکیل کو حراست میں بھی لے لیا گیا، جس کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔
دوسری جانب خیرپور میں فیض گنج میں وکلا اور قوم پرستوں کی جانب سے نہروں کے منصوبے کے خلاف دھرنا دینے والوں کے احتجاجی کیمپ پر پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور پولیس موبائل کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے علاقے میں خوف و حراس پھیل گیا، پولیس نے 2 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ قوم پرست جماعت کے کارکنان نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین منشتر ہوگئے، جس کے بعد ہیوی ٹریفک کی آمد و رفت بحال ہوگئی، تاہم یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ بعض مظاہرین نے ایک بار پھر دھرنا دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وکلا اور قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے اندرون ملک آنے اور جانے والی مال بردار گاڑیاں کئی دن سے سندھ سے پنجاب اور پنجاب سے سندھ نقل و حرکت سے قاصر تھیں، اربوں روپے مالیت کا سامان ان گاڑیوں میں موجود ہے، کھانے پینے کی کروڑوں روپے مالیت کی اشیا خراب ہورہی تھیں۔ اس کے علاوہ اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا تھا، تاجر برادری نے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے قومی شاہراہوں سے احتجاج ختم کرانے کی اپیل کی تھی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔