کے پی کے مختلف علاقوں میں قتل عام کیخلاف قومی امن کمیٹی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں بالخصوص پارا چنار میں ہونے والے قتل عام کے خلاف قومی امن کمیٹی کے رہنمائوں ٹیپو خان بروہی، امان اللہ چنا، دین محمد شر، علی چھجن و دیگر نے ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے رہنمائوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے لیکن بے امنی رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ آئے روز کسی نہ کسی کو سرعام قتل کیا جاتا ہے۔ پورا صوبہ بے امنی کی آگ میں جل رہا ہے لیکن وزیراعلیٰ کے پی کے کو عوام کی فکر تک نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارا چنار کے لوگ فرقہ وارانہ فساد کی لپیٹ میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ناحق قتل ہونے کے ڈر سے لوگ اپنے گھروں تک محصور ہو چکے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا اور دوائوں کی قلت کی وجہ سے معصوم بچے مر رہے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے کی حکومت کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور ایک اچھی حکومت عمل میں لائی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل