بھارت کے مشہور اور حال ہی میں تنازعہ کا شکار ہونے والے پروگرام انڈیا گاٹ لیٹنٹ کے مالک سمے رائنا کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد حالات ان کے قابو سے باہر ہوچکے ہیں۔

یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا کے والدین سے متعلق کنٹسٹنٹ سے نازیبا اور متنازع سوال کی وجہ سے بھارت میں ہونے والے ہنگامے پر انڈیا گاٹ لیٹنٹ کے بانی سمے رائنا نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے یوٹیوب سے اپنے پروگرام کی تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کردی ہیں۔

اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری بیان میں سمے رائنا نے کہا کہ ’جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ میرے لیے بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ میں نے اپنے چینل سے تمام ویڈیوز کو ہٹا دیا ہے۔ میرا واحد مقصد لوگوں کو ہنسانا اور اچھا وقت گزارنا تھا۔‘

سمے رائنا نے مزید لکھا کہ ’میں تمام ایجنسیوں کے ساتھ مکمل تعاون کروں گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی انکوائریوں کو منصفانہ طریقے سے انجام دیا جائے۔ شکریہ‘۔

یہ بھی پڑھیں: کامیڈی شو میں انڈین یوٹیوبر کے ’نازیبا‘ سوال پر ہنگامہ، ایف آئی آر درج

یاد رہے کہ سمے رائنا کے اس شو میں لوگ اسٹینڈ اپ کامیڈی کیلئے حصہ لیتے ہیں جبکہ ججز کا ایک پینل ان کو مختلف ٹاسک دیتا ہے ان کا یہ شو ایک منفرد سیلف ریٹنگ فارمیٹ پیش کرتا ہے جہاں ہر کنٹسٹنٹ کو اپنی کارکردگی کی درجہ بندی کرنی ہوتی ہے۔ اگر ان کا سکور پینلسٹس (ججز) سے ملتا ہے، تو وہ ایپی سوڈ جیت جاتے ہیں اور نقد انعام حاصل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی پراک کی رنویر الہ آبادیا کے متنازع بیان کی شدید مذمت، پوڈکاسٹ میں شرکت سے انکار

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟

جنوبی کوریا میں تیزی سے بڑھتی عمر رسیدہ آبادی اور کم شرحِ پیدائش کے باعث تدفین اور موت سے متعلق پیشوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی آبادی کا تقریباً نصف حصہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کا ہے، جبکہ شرحِ پیدائش دنیا میں سب سے کم سطح پر پہنچ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نو عمر لڑکے کی خودکشی: اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر والدین کا کنٹرول متعارف

اسی کے نتیجے میں تدفین سے متعلق پیشوں میں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ بوسان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں درجنوں طلبا کو تدفین کی تربیت دی جا رہی ہے۔

ملک میں اکیلے رہنے والے افراد کی شرح اب 42 فیصد ہو چکی ہے، جس نے تنہائی میں موتکے واقعات میں اضافہ کر دیا ہے۔

جنوبی کوریا ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ خودکشی کی شرح رکھنے والا ملک بھی ہے، جس کے باعث حکومت کو عمر رسیدہ اور اکیلے رہنے والے شہریوں کے لیے سماجی و فلاحی اقدامات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اموات تدفین جنوبی کوریا خودکشی

متعلقہ مضامین

  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
  • ’تمام سوشل میڈیا کریئیٹرز جہنم میں جلیں گے‘، اداکار زاہد حسین نے اپنے بیان کی کیا وضاحت کی؟
  • گلگت، گورنر کا فیس بک پیج ڈیلیٹ کروانے کے الزام میں گرفتار جیالے کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ
  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا: اختیار ولی
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟